سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(124) عورت کی شرمگاہ سے نکلنے والی رطوبت طاہر ہے یا نجس؟

  • 17731
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 2232

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ان رطوبات کا کیا حکم ہے جو بعض اوقات عورت کی شرمگاہ سے بہ آتی ہیں؟ کیا یہ طاہر ہیں یا نجس، اور کیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بحث و تحقیق کے بعد مجھ پر یہ واضح ہوا ہے کہ اگر یہ رطوبات عورت کے مثانہ سے نہ نکلی ہوں، بلکہ رحم سے نکلی ہوں تو طاہر ہیں، لیکن اس سے وضو ٹوٹ جائے گا۔ اور اس نکلنے والی چیز کے لیے، جس سے وضو ٹوٹتا ہے، نجس ہونا شرط نہیں ہے۔ مثلا ہوا کا خارج ہونا، باوجودیکہ یہ دبر سے نکلتی ہے اور اس کا اپنا کوئی جِرم (جسم) نہیں ہوتا ہے۔ اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ اسی طرح عورت کے رحم سے اترنے والی اس رطوبت کا حکم ہے، اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور نماز کے وقت اس کی تجدید لازم ہے لیکن رطوبت اگر تسلسل سے نکلتی ہو تو یہ ناقض نہیں ہے مگر وضو اسی وقت کرنا چاہئے جب نماز کا وقت ہو جائے، اور پھر اس وضو سے جو فرض و نفل نماز پڑھنا چاہتی ہے یا قرآن  پڑھنا چاہتی ہے جائز ہے۔ (اور  دوسری نماز کا وقت آنے پر نہا وضو کرے) جیسے کہ اہل علم نے سیل البول والے کے متعلق کہا ہے۔ اس رطوبت کے متعلق طہارت کی جانب سے تو یہی ہے کہ یہ طاہر ہے، اس سے جسم یا بدن نجس نہیں ہوتا مگر وضو ٹوٹ جاتا ہے، الا یہ کہ یہ عمل مسلسل جاری ہو تب یہ ناقض نہیں ہے۔ مگر اسے چاہئے کہ وضو اسی وقت کرے جب نماز کا وقت ہو جائے، اور لنگوٹ وغیرہ سے تحفظ حاصل کرے۔

اگر یہ رطوبت وقتا فوقتا آتی ہو تو اس کے لیے جائز ہے کہ نماز کو اس وقت تک مؤخر کر دے جب یہ نہ آ رہی ہو، الا یہ کہ نماز کے وقت نکل جانے کا اندیشہ ہو، تو اسے چاہئے کہ لنگوٹ وغیرہ باندھ کر وضو کر لے اور نماز پڑھے۔ چونکہ یہ رطوبت شرمگاہ سے آ رہی ہوتی ہے اس لیے اس کے قلیل یا کثیر ہونے سے قطع نظر، یہ ناقض وضو ہوتی ہے۔ اور کچھ عورتوں کا یہ سمجھنا کہ ان رطوبات سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے (تو یہ غلط ہے) مجھے اس کی کوئی اصل معلوم نہیں ہے، سوائے امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کے قول کے، مگر انہوں نے اس کی کتاب و سنت یا اقوال صحابہ سے کوئی دلیل پیش نہیں کی ہے۔ اگر ان سے کوئی دلیل مل جائے تو یہ بات حجت بن سکتی ہے۔

بہرحال خواتین کو چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کریں، اپنی پاکیزگی کا خاص خیال رکھیں۔ بلا طہارت بغیر وضو کوئی نماز قبول نہیں ہوتی خواہ کوئی سو نمازیں پڑھ ڈالے۔ بلکہ بعض علماء تو یہاں تک کہتے ہیں کہ بلا طہارت بغیر وضو نماز پڑھنے سے آدمی کافر ہو جاتاا ہے کیونکہ یہ اللہ کے احکام کے ساتھ مذاق کرنے والی بات ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 166

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ