السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی ماں اپنے بچے کو طہارت کرائے اور وہ خود با وضو ہو تو کیا اسے دوبارہ وضو کرنا ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) اگر عورت اپنے بچے کو طہارت کرائے اور اسے اس کی شرمگاہ کو ہاتھ لگانا پڑے تو اسے دوبارہ وضو کرنا واجب نہیں ہے، وہ صرف اپنے ہاتھ دھو لے۔ کیونکہ صنفی جذبات کے بغیر شرمگاہ کو ہاتھ لگا لینے سے وضو واجب نہیں ہوتا ہے۔ اور یہ معلوم و معروف ہے کہ ماں جب اپنے بچے بچی کو طہارت کرواتی ہے تو اس کے ذہن میں کہیں صنفی جذبات نہیں ہوتے ہیں، تو اس صورت میں اسے نجاست سے اپنے ہاتھ دھو لینا چاہئیں اور بس۔ دوبارہ وضو کرنا اس پر واجب نہیں۔
جواب: (2) اگر کوئی کسی دوسرے کی شرمگاہ کو صنفی جذبات کے تحت ہاتھ لگائے تو اس سے اس کا وضو ٹوٹ جائے گا۔ اور شہوانی جذبات کے بغیر ہاتھ لگانے میں اختلاف ہے۔ اور راجح یہ ہے کہ چھوٹے بچے بچی کی شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے، کیونکہ یہ تسکین جذبات کی جگہ نہیں ہے، اور عملی زندگی میں اس کی ضرورت بہت زیادہ پڑتی رہتی ہے، اگر اس سے وضو ٹوٹنے کا کہا جائے تو اس سے لوگوں کو بہت زیادہ مشقت ہو گی نیز اگر اس سے وضو ٹوٹتا ہوتا تو یہ بات صحابہ اور ان کے بعد کے علماء میں بہت مشہور ہوتی۔[1]
[1] فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ احتیاط اور افضیلت اور عموم حدیث کے باعث وضو کرنا لازم قرار دیتے ہیں جیسے کہ آگے آئے گا۔ (مترجم)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب