السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
وضو میں ترتیب اور موالاۃ کا کیا مفہوم ہے، اور اس کا کیا حکم ہے؟ اگر انسان اس کے بارے میں کچھ نہ جانتا ہو یا بھول جائے تو کیا وہ معذور ہو گا یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وضو میں ترتیب کا مفہوم یہ ہے کہ آپ وضو وہاں سے اور اس طرح سے شروع کریں جہاں سے اللہ نے شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور اللہ عزوجل نے وضو میں چہرہ دھونے کا پہلے ذکر کیا ہے، پھر بازو دھونے کا، پھر سر کا مسح اور پھر پاؤں دھونے کا بیان ہے۔ اس میں اللہ عزوجل نے چہرے سے پہلے ہاتھ دھونے کا ذکر نہیں فرمایا ہے۔ اس لیے پہلے ہاتھ دھونا واجب بھی نہیں ہے بلکہ سنت ہے۔ الغرض ترتیب سے مراد یہی ہے کہ آپ وضو میں اعضاء کو یکے بعد دیگرے اس طرح دھوئیں جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے ترتیب سے ذکر فرمایا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حج کے دوران میں طواف کے بعد سعی کے لیے جاتے ہوئے پہلے صفا کی طرف آئے، جب اس کے پاس آئے تو پڑھا:
﴿إِنَّ الصَّفا وَالمَروَةَ مِن شَعائِرِ اللَّهِ...﴿١٥٨﴾... سورة البقرة
’’تحقیق صفا اور مروہ اللہ (کے دین) کے نشانات میں سے ہیں۔‘‘
ابدا بما بدا الله (صحیح مسلم، کتاب الحج، باب حجة النبی صلی الله علیه وسلم، حدیث: 1218 صحیح ابن خزیمة: 230/4، حدیث: 2757۔ مصنف ابن ابی شیبة: 335/3)
’’اور میں وہیں سے ابتدا کرتا ہوں جہاں سے اللہ نے ابتدا فرمائی ہے۔‘‘
تو آپ نے واضح فرمایا کہ میں مروہ سے پہلے صفا کی طرف اس لیے آیا ہوں کہ اللہ عزوجل نے اس کا نام پہلے لیا ہے۔
اور موالاۃ کا معنی ہے تسلسل قائم رکھنا۔ یعنی اعضائے وضو دھوتے ہوئے ان میں زیادہ وقت کا فاصلہ نہ کیا جائے۔ مثلا چہرہ دھویا، اب بازو دھونے ہیں، لیکن دیر کر دی، تو اس طرح موالاۃ (یعنی تسلسل) ٹوٹ گیا، تو اس پر واجب ہو گا کہ وضو ابتداء سے دوبارہ شروع کرے۔ کیونکہ حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ اس نے وضو تو کیا تھا مگر اس کے پاؤں میں ناخن برابر جگہ خشک رہ گئی تھی اور اسے پانی نہیں پہنچا تھا، تو آپ نے اس سے فرمایا: ’’واپس جاؤ اور وضو اچھی طرح کرو۔‘‘ تو یہ دلیل ہے کہ وضو میں موالات اور تسلسل شرط ہے۔ کیونکہ وضو ایک کامل عبادت ہے اور ایک عبادت کے اجزا کو متفرق کر دینا کسی طرح درست نہیں ہے۔
اور صحیح یہ ہے کہ ترتیب و موالاۃ (تسلسل) وجو کے فرائض میں سے ہیں۔ اور کسی انسان کا بھول جانا یا جاہل ہونا محل نظر ہے۔ ہمارے فقہائے حنابلہ رحمہم اللہ کے نزدیک مشہور یہی ہے کہ انسان اس قسم کے مسائل میں جہالت یا نسیان سے معذور نہیں سمجھا جاتا ہے۔ اگر کسی نے بھول کر چہرے سے پہلے بازو دھو لیے تو اس کا یہ بازو دھونا صحیح نہیں ہو گا، اسے وضو دوبارہ شروع کرنا پڑے گا۔ اگر وقت زیادہ ہو گیا ہو، تو چہرے کے بعد بازو دوبارہ دھونے ہوں گے (تاکہ ترتیب قائم رہے) اور خیال رہے کہ یہ قول زیادہ احتیاط اور ادائیگی واجب (براءۃ الذمہ) کے معنی پر ہے۔ اور اگر انسان سے اس کے وضو میں تریب قائم نہ رہی ہو خواہ بھولے سے ہو تو وہ وضو دوبارہ کرے۔ اور ایسے ہی موالاۃ یعنی تسلسل اگر ٹوٹ جائے خواہ بھول کر ہی ہو تو وضو دوبارہ کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب