سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(93) ماں کی گود میں بچے کا پیشاب کرنا

  • 17700
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1693

سوال

(93) ماں کی گود میں بچے کا پیشاب کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ماں کو اپنا بچہ یا بچی دودھ پلانے کے دنوں میں بہت زیادہ اٹھانا پڑتا ہے، اور بچہ بھی ماں کی گود سے نکلتا نہیں ہے، اور اس دوران میں وہ پیشاب بھی کر دیتا ہے، تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟ بچے یا بچی کے دودھ پلانے کی مدت میں کوئی فرق ہے یا نہیں؟اور یہ سوال وضو، نماز اور ہر وقت کپڑے تبدیل کرنے میں مشقت کے پہلو سے ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لڑکا جب تک کھانا نہ کھانے لگے اس کے پیشاب پر پانی چھڑک لیا جائے۔ اور جب کھانا کھانے لگے تو اس کا پیشاب دھویا جائے۔ اور لڑکی کا پیشاب پر حال میں دھویا جائے، خواہ وہ کھانا کھاتی ہو یا نہ۔ اور اس کی دلیل وہ صحیح حدیث ہے جو صحیح بخاری، مسلم اور ابوداؤد وغیرہ میں مروی ہے۔ اور ابوداؤد میں ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ اپنے چھوٹے بچے کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، اور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھلا دیا، بچہ کھانا نہیں کھاتا تھا، اور اس نے آپ کی گود میں پیشاب کر دیا، تو آپ نے پانی منگوایا اور اس پر چھڑک دیا، اور اس جگہ کو دھویا نہیں‘‘ (صحیح بخاری، کتاب الوضوء، باب بول الصبیان، حدیث: 223۔ و صحیح مسلم، کتاب الطھارۃ، باب حکم بول الطفل الرضیع و کیفیۃ غسلہ، حدیث: 278۔)  اسی طرح سنن ابی داؤد اور ابن ماجہ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لڑکی کا پیشاب دھویا جائے اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مار دئیے جائیں۔‘‘( سنن ابی داود، کتاب الطھارۃ، باب بول الصبی یصیب الثوب، حدیث: 376۔ و سنن ابن ماجہ، کتاب الطھارۃ، باب ما جاء فی بول الصبی الذی لم یطعم، حدیث: 526۔) جبکہ سنن ابی داؤد کی دوسری روایت میں یہ وضاحت ہے کہ ’’لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں جب تک وہ کھانا نہ کھاتا ہو۔‘‘ [1](مجلس افتاء)


[1] ماں کو بار بار کپڑے بدلنے کی مشقت کو خوش دل سے قبول کرنا چاہئے آخر اس کے قدموں تلے جنت بھی تو ہے اس میں اس کے لیے عظیم اجروثواب ہے۔ اگر اس عذر سے وہ نماز چھوڑے گی یا نجس کپڑوں میں پڑھے گی تو ایک جرم عظیم اور گناہ کبیرہ کی مرتکب ہو گی۔ اور نماز چھوڑنا تو کفر ہے۔ اگر وضو کے بعد جسم یا کپڑے دھونے پڑتے ہیں تو اس سے وضو قائم رہتا ہے۔ (مترجم)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 146

محدث فتویٰ

تبصرے