سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(88) قضائے حاجت

  • 17695
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 877

سوال

(88) قضائے حاجت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا میرے لیے جائز ہے کہ بیت الخلا میں کوئی ایسا ورقہ وغیرہ ساتھ جاؤں جس میں کلمہ توحید لا الٰہ الا اللہ لکھا ہوا ہو، خیال رہے کہ یہ کاغذ میرے لیے بڑا اہم ہوتا ہے، اسے بیت الخلا سے باہر چھوڑنا میرے لیے ممکن نہیں ہوتا۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احادیث میں آیا ہے جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نجاست کے مقامات پر اپنے ساتھ کوئی ایسی چیز لے جانا جس میں اللہ کا ذکر ہو، جائز نہیں ہے۔ لیکن بعض اوقات خاص حالات کے پیش نظر آدمی مجبور ہوتا ہے، اسے باہر نہیں رکھ سکتا، اسے اپنے پاس رکھنا پڑتا ہے۔ تو ایسے مواقع پر یہ حکم کسی قدر اُتھ جاتا ہے۔ مگر چاہئے کہ یہ چیز مخفی اور چھپی ہوئی ہو نمایاں نہ ہو۔ مثلا انگوٹھی جس میں اللہ کا نام ہو مثلا عبداللہ عبدالرحمین وغیرہ، اگر اسے اتار کر باہر رکھ سکتا ہو تو بہتر یہی ہے کہ اندر نہ لے جائے، اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو کم از کم اس کے نگینے کو اندر کی جانب کر لے اور ہاتھ بند رکھے، تاکہ وہ چھپ جائے۔ اس سے کچھ دلیل لی جا سکتی ہے۔

لہذا آپ کو چاہئے کہ اس کاغذ کو جس پر کلمہ شہادت وغیرہ لکھا ہوا ہے یا اسمائے الہیہ میں سے کچھ ہے تو اسے اپنی جیب وغیرہ میں چھپا لیں۔ اس میں کس ھد تک تخفیف ہے۔ ورنہ اسے اندر نہ لے جانا اور باہر چھوڑنا ہی زیادہ بہتر ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 142

محدث فتویٰ

تبصرے