سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(87) غير مسلم نوکرانی سے کپڑے دھلوانا

  • 17694
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1650

سوال

(87) غير مسلم نوکرانی سے کپڑے دھلوانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہماری نوکرانی غیر مسلم ہے، کیا مجھے اس سے کپڑے دھلوانا جائز ہے جبکہ مجھے ان میں نماز پڑھنا ہوتی ہے، اور کیا میں اس کے تیار کیے ہوئے کھانے کھا سکتا ہوں، اور کیا میرے لیے جائز ہے کہ اس کے دین کو برا کہوں اور اس کا باطل ہونا واضح کروں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کافر سے کام کروانا اور اس سے خدمت لینا جائز ہے۔ اس سے کھانا پکوایا جا سکتا ہے اور کپڑے وغیرہ بھی دھلوائے جا سکتے ہیں۔ اس کا تیار کیا ہوا کھانا، اس کے سیے ہوئے یا اس سے دھلوائے ہوئے کپڑے پہنے جا سکتے ہیں اس میں کسی قسم کا کوئی حرج نہیں ہے۔ کیونکہ کافر کا بدن ظاہر میں صاف ستھرا ہوتا ہے، اور اس کی نجاست معنوی (اور عقیدے و عمل کی نجاست) ہے۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کافر غلاموں اور لونڈیوں سے خدمت لیا کرتے تھے، اور وہ سب چیزیں جو کافر شہروں اور ملکوں سے آتی تھیں کھاتے پیتے تھے، کیونکہ وہ جاتے تھے کہ ان کے بدن حسی طور پر صاف ہوتے ہیں، لیکن احادیث میں یہ ضرور آیا ہے کہ اگر وہ اپنے برتنوں میں شراب پیتے ہوں، مردار اور خنزیر پکاتے ہوں تو ان برتنوں کو استعمال کرنے سے پہلے دھو لیا جائے اور ان کے وہ لباس جو زیر جامہ کے طور پر استعمال ہوتے ہیں  (جانگیا، پاجامہ وغیرہ) جو ان کی شرمگاہوں کو مس کرتے ہیں وہ بھی دھو کر استعمال کیے جائیں۔

اور ان کے دین پر طعن کرنا اور اسے برا کہنا اور اس کا باطل ہونا واضح کرنا (حق اور) جائز ہے اور مقصد یہ ہے کہ انہیں بتایا جائے کہ ان کا دین یا تو ایجاد شدہ ہے جیسے کہ بت پرستی ہے، یا تحریف و تبدیل شدہ ہے اور منسوخ ہو گیا ہے مثلا عیسائیت، تو یہ عیب تبدیل شدہ دین پر ہے۔ بہرحال آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ انہیں اسلام کی دعوت دیں اور اسلامی تعلیمات کی وضاحت کریں، اس کے فضائل بتائیں اور اسلام اور غیر اسلام کا فرق نمایاں کریں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 142

محدث فتویٰ

تبصرے