سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(86) بے دین لوگوں کی نجاست

  • 17693
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 765

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم بے دین لوگوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ آگ کے پجاری ہیں تو کئی گائے وغیرہ کے اور اللہ عزوجل نے ایسے لوگوں کے رِجس اور نجس ہونے کا فرمایا ہے۔ تو ان کی نجاست کی کیا حقیقت ہے؟ اور کیا ہمیں ان سے علیحدہ رہنا چاہئے اور ان سے مصافحہ نہ کریں؟ اور جبکہ وہ نجس ہیں تو ان کے ساتھ مل کر کام کرنا کیسا ہے اور وہ چیزیں جنہیں وہ ہاتھ لگاتے ہیں ناپاک ہو جاتی ہیں؟ یاد رہے کہ ایسے لوگ دکانوں میں کام کرتے ہیں اور ان کا لوگوں کے ساتھ بہت لین دین ہوتا ہے۔ براہ مہربانی وضاحت فرمائی جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ عزوجل کا فرمان ہے إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ (التوبہ: 9/28) ’’مشرک تو نجس اور پلید ہیں‘‘ اور منافقین کے بارے میں فرمایا ہے فَأَعْرِضُوا عَنْهُمْ ۖ إِنَّهُمْ رِجْسٌ ’’ان منافقوں سے اعراض کرو، بلاشبہ یہ رِجس ہیں۔‘‘ رِجس لغت میں نجس اور پلید کو کہتے ہیں۔

مگر ان لوگوں کی پلیدی معنوی ہوتی ہے۔ یعنی یہ اسلام اور مسلمانوں کے لیے ضرر شبہ رساں ہیں۔ ان میں شر اور فساد پایا جاتا ہے لیکن ان کے بدن اگر صاف ہوں تو اسے حسی اور ظاہری طور پر نجس نہیں کہا جاتا۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ان کے استعمال شدہ کپڑے، اگر بظاہر پاک ہوں تو ان کا پہن لینا جائز ہے، سوائے ان کے زیرجامہ کے، کیونکہ یہ لوگ پیشاب سے پرہیز نہیں کرتے ہیں بالخصوص جبکہ انہوں نے ختنے بھی نہیں کرائے ہوتے اور ایسے ہی جب وہ نجاست سے ملوث ہوں (ان سے مصافحہ اور ان کا لباس پاک ہو گا) مثلا خنزیر پکانا یا شراب بنانا وغیرہ۔

اور ان سے مصافحہ اور ان کی بنائی ہوئی چیزوں کا استعمال جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کفار کی بنائی ہوئی چیزوں سے استفادہ کرتے تھے مثلا وہ کپڑے جو انہوں نے بنے ہوتے تھے ۔۔ ان کی چہارت معلوم اور ظاہر ہو تو کوئی ھرج نہیں اور ایسی چیزوں میں اصل یہی ہے کہ وہ پاک ہوتی ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 141

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ