سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(83) کتا رکھنے کا حکم اور اسے چھونا

  • 17690
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2887

سوال

(83) کتا رکھنے کا حکم اور اسے چھونا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کتا رکھنے کا کیا حکم ہے؟ کیا اسے چھونے سے ہاتھ پلید ہو جاتا ہے، اور وہ برتن جن میں وہ منہ مار جائے کیسے پاک کیے جا سکتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کتا رکھنا جائز نہیں ہے، سوائے ان صورتوں کے جن کی صاحب شریعت علیہ السلام نے اجازت دی ہے، اور وہ تین صورتیں ہیں: حیوانات کی حفاظت کے لیے کہ بھیڑیوں اور درندوں سے بچاؤ رہے، کھیتی کی حفاظت کے لیے کہ بھیڑ بکریوں اور دوسرے جانوروں وغیرہ سے بچاؤ رہے، اور شکار کے لیے جس سے کہ شکاری کو فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ ان کے علاوہ کتا رکھنا جائز نہیں ہے۔ لہذا وہ گھر جو شہروں کے اندر ہوتے ہیں، وہاں حفاظت کے لیے کتے رکھنے کے کوئی معنیٰ نہیں ہیں بلکہ حرام ہے اور ایسے آدمی کے اجروثواب سے روزانہ ایک یا دو قیراط ثواب کم ہوتا رہتا ہے۔ ان لوگوں پر ضروری ہے کہ ان کتوں کو اپنے گھروں سے دور کر دیں۔ ہاں اگر کوئی گھر کسی خالی جگہ میں ہو اور اردگرد آبادی نہ ہو تو گھر اور گھر والوں کی حفاظت کے لیے کتا رکھنا جائز ہو گا۔ کیونکہ گھر والوں کی حفاظت، جانوروں اور کھیت کی حفاظت سے زیادہ اہم ہے۔

اگر کتے کو ہاتھ لگ جائے یا اسے چھوا جائے تو اکثر اہل علم کے کہنے کے مطابق اگر وہ خشک ہو تو پلید نہیں ہوتا اور اگر وہ گیلا ہو تو پلید ہو جاتا ہے، تو اس کے بعد ہاتھ کو سات بار دھویا جائے، ان میں ایک بات مٹی سے ہو۔[1] اور برتن جس میں وہ کھاتا پیتا ہے یا منہ ڈال جائے تو صحیحین کی حدیث کے مطابق اسے سات بار دھویا جائے، اور ایک بار مٹی مل کر دھویا جائے اور بہتر یہ ہے کہ پہلی ہی بار مٹی سے مانجھ لیا جائے۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اذا ولغ الكلب فى اناء احدكم فليغسله سبعا، احداها بالتراب (صحیح مسلم: کتاب الطھارۃ، باب حکم ولوغ الکلب، حدیث 279۔ سنن الترمذی: کتاب الطھارۃ، باب ما جاء فی سؤر الکلب، حدیث: 84۔ سنن النسائی: کتاب المیاہ، باب تعضیر الاناء بالتراب من ولوغ الکلب فیہ، حدیث 336۔)


[1] کتا اگر جسم کو چھو گیا ہے تو اسے ایک، دو یا تین بار دھونا کافی ہے۔ سات بار کا مسئلہ تب ہے جب اس نے منہ مارا ہو اور اس کا لعاب لگا ہو۔ (سعیدی)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 139

محدث فتویٰ

تبصرے