السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بازاروں میں کچھ ایسی دھاتی چیزیں ملتی ہیں جو بعض اوقات چاند وغیرہ کی شکل میں ہوتی ہیں، ان پر کچھ قرآنی آیات کندہ ہوتی ہیں اور اس غرض سے فروخت کی جاتی ہیں کہ بچوں کو بطور تمیمہ لٹکا دی جائیں تو انہیں نظر بد اور ڈر خوف سے بچاؤ رہتا ہے، ان کا شرعی حکم کیا ہے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
الحمدللہ! امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اپنی مسند میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث لائے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من تعلق تميمة فلا أتم الله له ، ومن تعلق ودعة فلا ودع الله له (مسند احمد بن حنبل: 154/4، حديث: 17440۔ المستدرك للحاكم: 240/4، حديث: 7501۔)
’’جس نے کوئی تمیمہ لٹکایا، اللہ اس کا مقصد پورا نہ کرے، اور جس نے کوڑی وغیرہ لٹکائی اللہ اس کا مرض دور نہ کرے۔‘‘
اور مسند احمد میں ایک اور روایت میں ہے کہ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جماعت آئی تو آپ نے ان میں سے نو آدمیوں کی بیعت قبول فرما لی اور ایک بیعت نہ لی۔ انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! آپ نے نو سے بیعت لے لی ہے اور اس کی بیعت نہیں لی، تو آپ نے فرمایا کہ اس پر تمیمہ ہے، چنانچہ اس نے اپنا ہاتھ ڈالا اور تمیمہ توڑ ڈالا، تب آپ نے اس سے بھی بیعت لے لی، اور فرمایا: ’’جس نے کوئی تمیمہ لٹکایا اس نے شرک کیا۔‘‘ (مسند احمد بن حنبل: 156/4، حديث: 17458۔ المستدرك للحاكم: 243/4، حديث: 7513۔)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب