السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بازاروں میں کچھ ایسی دھاتی چیزیں ملتی ہیں جو بعض اوقات چاند وغیرہ کی شکل میں ہوتی ہیں، ان پر کچھ قرآنی آیات کندہ ہوتی ہیں اور اس غرض سے فروخت کی جاتی ہیں کہ بچوں کو بطور تمیمہ لٹکا دی جائیں تو انہیں نظر بد اور ڈر خوف سے بچاؤ رہتا ہے، ان کا شرعی حکم کیا ہے۔؟
بازاروں میں کچھ ایسی دھاتی چیزیں ملتی ہیں جو بعض اوقات چاند وغیرہ کی شکل میں ہوتی ہیں، ان پر کچھ قرآنی آیات کندہ ہوتی ہیں اور اس غرض سے فروخت کی جاتی ہیں کہ بچوں کو بطور تمیمہ لٹکا دی جائیں تو انہیں نظر بد اور ڈر خوف سے بچاؤ رہتا ہے، ان کا شرعی حکم کیا ہے۔؟
الحمدللہ! امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اپنی مسند میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث لائے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس نے کوئی تمیمہ لٹکایا، اللہ اس کا مقصد پورا نہ کرے، اور جس نے کوڑی وغیرہ لٹکائی اللہ اس کا مرض دور نہ کرے۔"
اور مسند احمد میں ایک اور روایت میں ہے کہ "نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جماعت آئی تو آپ نے ان میں سے نو آدمیوں کی بیعت قبول فرما لی اور ایک بیعت نہ لی۔ انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! آپ نے نو سے بیعت لے لی ہے اور اس کی بیعت نہیں لی، تو آپ نے فرمایا کہ اس پر تمیمہ ہے، چنانچہ اس نے اپنا ہاتھ ڈالا اور تمیمہ توڑ ڈالا، تب آپ نے اس سے بھی بیعت لے لی، اور فرمایا: "جس نے کوئی تمیمہ لٹکایا اس نے شرک کیا۔" (مسند احمد بن حنبل: 4/156، حديث: 17458۔ المستدرك للحاكم: 4/243، حديث: 7513۔) (محمد بن ابراہیم آل الشیخ)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصوابماخذ:مستند کتب فتاویٰ