سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(65) تعویذ لٹکانے کا حکم

  • 17672
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1020

سوال

(65) تعویذ لٹکانے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تعویذ[1] لٹکانے کا کیا حکم ہے؟


[1] ہمارے اردو ادب میں تعویذ کے ساتھ ایک لفظ "گنڈہ" بھی لکھا جاتا ہے جو راقم مترجم کے نزدیک ان خالص حرام چیزوں کے لیے ہے جو مشرکین علاج و تحفظ کے لیے لٹکاتے اور باندھتے ہیں۔ مثلا کوڑیاں، پتھر، لکڑی، تاگے، یا طلسمات وغیرہ۔ قرآن مجید کی آیات، اسمائے الٰہیہ اور اذکار نبویہ کے لیے یہ لفظ استعمال کرنا بہت بڑا ظلم ہے۔ (م۔ف۔س)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تعویذات اور گنڈے جو لٹکائے باندھے جاتے ہیں دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک تو وہ ہیں جو قرآن کریم سے لئے جاتے ہیں۔ ان کے بارے میں قدیم و جدید اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض ان کی اجازت دیتے ہیں۔ ان کے خیال میں یہ اللہ عزوجل کے ان فرامین کے ضمن میں آتے ہیں جن میں فرمایا ہے کہ:

﴿وَنُنَزِّلُ مِنَ القُرءانِ ما هُوَ شِفاءٌ وَرَحمَةٌ لِلمُؤمِنينَ ... ﴿٨٢﴾... سورة الإسراء

’’اور ہم قرآن اتارتے ہیں جو شفا ہے اور رحمت ہے مومنین کے لیے۔‘‘

اور

﴿كِتـٰبٌ أَنزَلنـٰهُ إِلَيكَ مُبـٰرَكٌ... ﴿٢٩﴾... سورة ص

’’یہ وہ کتاب ہے جو ہم نے آپ کی طرف نازل کی ہے بڑی برکت والی ہے۔‘‘

اور ایک برکت اس کی یہ ہے کہ کسی دکھ تکلیف کے ازالہ کے لیے اسے لٹکایا جا سکتا ہے۔ اور دوسرے کچھ علماء ہیں جو کہتے ہیں کہ ان کا لٹکانا باندھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں یہ ثابت نہیں ہوا کہ دکھ تکلیف کے ازالے کے لیے یہ ایک شرعی سبب ہے، اس لیے جائز نہیں ہیں۔ اور ان امور میں اصل یہ ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و عمل پر موقوف ہیں، اور یہی قول راجح ہے، تعویذات خواہ وہ قرآن کریم ہی سے ہوں ان کا لٹکانا باندھنا، بیمار کے تکیے کے نیچے رکھنا یا دیواروں پر لٹکانا وغیرہ جائز نہیں ہے۔ چاہئے کہ مریض کے لیے دعا کی جائے اور براہ راست اس پر دم کیا جائے جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے۔ (صحیح بخاری، کتاب المرضی، باب دعاء العائد للمریض، حدیث: 5351)

دوسری قسم وہ ہے جو قرآن کے علاوہ سے ہو، جن کے معانی و مفہوم کسی طرح سمجھ میں نہیں آتے ان کا استعمال کسی طرح بھی جائز نہیں ہے۔ کیونکہ نہ معلوم کیا لکھا گیا ہے۔ جبکہ کچھ لوگ طلسمات اور اس طرح سے گڈمڈ کر کے لکھتے ہیں جو کچھ سمجھ میں ہی نہیں آتے کہ یہ کیا ہے اور نہ وہ پڑھتے جاتے ہیں، تو یہ بدعت ہیں، حرام ہیں اور کسی صورت جائز نہیں ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 118

محدث فتویٰ

تبصرے