السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ملک مصر میں ہمارے ہاں رواج ہے کہ جب بھی کسی شخص کی عمر کا ایک سال پورا ہوتا ہے تو وہ ایک محفل کا اہتمام کرتا ہے جسے عید میلا یا شمع گل کرنے کی محفل کہتے ہیں۔ میں نے ابھی آخری دنوں میں سنا ہے کہ ایسی محفلیں شرعا جائز نہیں ہیں۔ تو کیا واقعی یہ کام شریعت میں ناجائز ہے؟ کیا ایسی محفل میں جانا، جب کسی کو دعوت دی جائے، جائز ہے یا نہیں؟ اس بارے میں ارشاد فرمائیے، اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بہت بری اور ناپسندیدہ بدعت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی ہے۔ عیدین منانا بھی شریعت کے بیان پر موقوف ہے جیسے کہ عبادات کا مسئلہ ہے۔ احادیث میں آیا ہے کہ اہل مدینہ دور جاہلیت میں دو عیدیں منایا کرتے تھے۔ وہ ان میں کھیلتے کودتے اور خوشیاں مناتے تھے۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کو اِن کے بدلے میں دو شرعی عیدیں عنایت فرمائیں۔ چونکہ شریعت میں یوم پیدائش یا عید میلاد کا کوئی اصل نہیں ہے اور نہ ہی صحابہ کرام یا سلف صالحین میں سے کسی نے ایسا کام کیا ہے تو ان کا منانا یا ان میں حاضر ہونا یا ان کی حوصلہ افزائی کرنا یا ان لوگوں کو مبارک بادیں دینا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ اس طرح سے ان لوگوں کے ایک غلط کام کی تائید و معاونت ہوتی ہے۔[1]
[1] دراصل یہ قبیح رسم مسلمانوں میں یہودیوں اور عیسائیوں کی دیکھا دیکھی ان کی نقالی میں شروع ہوئی ہے۔
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ’’جو کوئی کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے۔‘‘ (سنن ابى داؤد، كتاب اللباس باب فى ليس انشهرة، ح: 4031۔ (سعیدی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب