السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی عراف (غیب دانی کے دعویدار) سے سوال کرنے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی عراف سے سوال کرنا تین طرح سے ہو سکتا ہے:
اول:۔۔ یہ کہ اس سے سوال کرے اور اس کی تصدیق کرے تو یہ حرام ہے بلکہ کفر ہے۔ کیونکہ اس کی تصدیق میں قرآن کریم کی تکذیب ہے۔
دوم:۔۔ یہ کہ اس کی آزمائش اور امتحان کے لیے کہ آیا وہ سچا ہے یا جھوٹا، بغیر اس کے کہ اس کی کسی بات کی تائید کرے، تو یہ جائز ہے، جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد سے پوچھا تھا ’’میں نے دل میں کیا چھپایا ہے؟‘‘ تو اس نے کہا کہ ’’ الدُخ ‘‘ تو آپ نے فرمایا: ’’دفع ہو جا، تو اپنی حد سے ہرگز آگے نہیں بڑھ سکتا۔‘‘( صحيح بخاري ، كتاب الجنائز، باب اذا اسلم الصبى فمات ۔۔۔ حديث: 289۔ صحيح مسلم، كتاب الفتن و اشراط الساعة، باب ذكر ابن صياد، حديث: 2930۔) آپ کا یہ سوال محض اس کا امتحان لینے کے لیے تھا، نہ کہ اعتماد کے لیے۔
سوم:۔۔ یہ کہ اس کی عاجزی اور اس کا جھوٹ نمایاں کرنے کے لیے اس سے سوال کرے، تو یہ ہونا چاہئے بلکہ کبھی یہ واجب بھی ہو جاتا ہے۔ (محمد بن صالح عثیمین)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب