سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(53) عورتوں کا جادو کرنا

  • 17660
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1425

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس عورت کے بارے میں جو جادو کرتی ہے اور بہت لوگوں نے اس سے مصیبت اٹھائی ہے، اس کے بارے میں کیا کیا جائے اور اس کے جادو سے کیسے بچا جائے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جادو ایک شیطانی عمل ہے۔ جادوگر شیطان کے لیے جانور ذبح کر کے یا اس کا استغاثہ اور اسے پکار کر یا نماز چھوڑ کر یا نجاست وغیرہ کھا کر اس کا قرب حاصل کرتا ہے۔ تب شیطان اور سرکش جن اس جادوگر کا کام کرتے ہیں، جسے وہ چاہتا ہے باؤلا کر دیتے ہیں، قتل کر ڈالتے ہیں، یا کسی کے کاموں میں رکاوٹیں ڈالتے ہیں یا مرد کو بیوی کے قابل نہیں رہنے دیتے یا دلوں میں پھوٹ ڈال دیتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔

اسی وجہ سے جادوگر مشرک اور کافر ہے کیونکہ وہ اِن کفریہ اعمال کے ذریعے سے غیراللہ کا تقرب حاصل کرتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ میں ایسے آدمی کو قتل کر دینے کا حکم ہے۔ سیدنا عمر بن خطاب، ان کی صاجزادی سیدہ حفصہ اور حضرت جندب رضی اللہ عنہم سے یہ حکم منقول ہوا ہے۔ ( دیکھیے: سنن ترمذى، كتاب الحدود، باب حد الساحر، حديث: 1460۔ المستدرك للحاكم، 401/4، حديث: 8073، صحيح۔)

ان وجوہات کی بنا پر جو ہم نے اوپر بیان کیں اس عورت کی جو جادوگری کے کاموں میں مشہور ہے، اس حالت پر چھوڑے رکھنا جائز نہیں۔ اگر آپ لوگوں کے پاس کافی دلائل اور شواہد ہوں تو ضروری ہے کہ اس کا معاملہ اور اس کے ذریعے سے پھیلنے والے ضرر و فساد کا مقدمہ شرعی عدالت میں پیش کریں تاکہ اسے قتل کیا جائے اور لوگ اس کے شر و فساد سے محفوظ رہ سکیں اور اس گھرانے کا ذمہ دار کا فریضہ ہے کہ اس عورت کے ذریعے سے پھیلنے والے نقصانات کا ازالہ کرے، وہ عورت خواہ اس کی ماں ہی کیوں نہ ہو۔ کیونکہ یہ کام اللہ کے ساتھ کفر ہے، اللہ کی مخلوق کو نقصان پہنچانا ہے۔ اور جب یہ قتل ہو گئی تو دوسروں کو تنبیہ ہو جائے گی اور پھر وہ بھی اس قسم کے شیطانی کام سے دور رہیں گے۔ اور اگر دوسرے اس صورت حال کے بدلنے پر آمادہ نہ ہوں اور اس بڑھیا پر راضی اور اسے اس کے حال پر چھوڑے رکھنا چاہتے ہوں تو سائل اس کا ذمہ دار ہے، آپ کو چاہئے کہ ہر طرح کے دلائل و شواہد اکٹھے کریں، اس کے ہمسایوں کا مقدمہ شرعی عدالت میں دائر کر دیں، تاکہ اس پر اللہ کا حکم نافذ ہو، یعنی حدیث نبوی پر عمل ہو کہ "جادوگر کی حد اسے تلوار سے قتل کر ڈالنا ہے"( سنن ترمذى، كتاب الحدود، باب حد الساحر، حديث: 1460۔ المستدرك للحاكم، 401/4، حديث: 8073، صحيح۔) اور آپ کے لیے قطعا روا نہیں ہے کہ حالات کو ایسے ہی چھوڑے رکھیں اور ساتھ ہی ہم آپ کو یہ نصیحت بھی کرتے ہیں کہ:

1۔ اللہ کا ذکر بہت زیادہ کیا کریں، قرآن کریم خوب پڑھا کریں اور صبح شام کی دعائیں اہتمام سے اپنا ورد بنا لیں۔ اس طرح ان شاءاللہ، اللہ آپ کو جنوں اور جادوگروں سے محفوظ رکھے گا۔

2۔ اور جو پریشانی آپ کو لاحق ہوئی ہے اس کا علاج شرعی دم جھاڑ کے ذریعے سے کریں۔ معروف قراء حضرات کی طرف رجوع کریں کہ وہ آپ پر اللہ کا کلام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کے ذریعے سے دم کریں اور مشروع حلال دوائیں بھی استعمال کریں اور یہ سب علاقوں میں مل جاتی ہیں۔ اللہ نے ان کے ذریعے سے بہت سے لوگوں کو، جن کے لئے اس نے خیر کا ارادہ فرمایا ہوتا ہے، شفا دی ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 107

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ