سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(50) سنت رسول کے مذاق کرنے کا حکم؟

  • 17657
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 782

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ کی سنت کا ٹھٹھا مذاق اڑانے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول یا آپ کی سنت کا مذاق اڑانا کفر اور ارتداد ہے۔ اس سے انسان دین اسلام سے خارج ہو جاتا ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:

وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ ۚ قُلْ أَبِاللَّـهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ﴿٦٥﴾لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ...﴿٦٦﴾... سورة التوبة

’’اے پیغمبر اگر آپ ان منافقوں سے سوال کریں تو یہ لوگ بالضرور یہی کہیں گے کہ ہم تو بس ہنسی کھیل کر رہے تھے، کہیئے کہ کیا بھلا تم اللہ اور اس کے رسول سے ٹھٹھا مذاق کرتے ہو؟ (تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو)‘‘۔

تو ہر ایسے آدمی پر واجب ہے کہ جس سے یہ قصور سرزد ہو وہ فورا اللہ کے حضور توبہ کرے۔ اللہ توبہ قبول کرنے والا ہے۔ جیسے کہ منافقین کے اس گروہ کے متعلق کہا گیا جنہوں نے ٹھٹھا مذاق کیا تھا:

﴿لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ ﴿٦٦﴾ ... سورةالتوبة

’’بہانے مت بناؤ تم ایمان کے بعد کافر ہو چکے، اگر ہم تم میں سے کسی گروہ سے درگزر بھی کریں تو دوسرے گروہ کو عذاب دیں گے کیونکہ وہ مجرم ہیں۔‘‘

اس میں بتایا گیا ہے اللہ ایک گروہ کو معاف کر سکتا ہے، مگر یہ تبھی ہو گا جب اس کفر سے توبہ کی جائے، جو اللہ تعالیٰ، اس کی آیات اور اس کے رسول سے مذاق کی صورت میں سرزد ہوا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 104

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ