السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
وہ لوگ جن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تھے، ان کا شرک کیا تھا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وہ لوگ جن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تھے وہ مشرک تھے مگر ان کا شرک اللہ تعالیٰ کی ربوبیت میں نہ تھا، وہ اللہ تعالیٰ کے رب ہونے کا عقیدہ رکھتے تھے۔ قرآن کریم نے بیان کیا ہے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی صرف عبادت میں شرک کرتے تھے۔ ربوبیت کے متعلق ان کا عقیدہ تھا کہ وہ اکیلا ہی رب ہے (یعنی اس کائنات کا پیدا کرنے والا، اور اس کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے) اور وہی مجبوروں کی دعائیں سنتا ہے اور مشکلات بھی وہی ٹالتا ہے وغیرہ، ایسے مسائل ہیں جن کے متعلق اللہ نے بیان کیا ہے کہ وہ ان کے اقراری تھے۔
مگر مشرکین مکہ اللہ کی عبادت میں شرک کرتے تھے، اللہ کے ساتھ دوسروں کی بھی عبادت کرتے تھے۔ اور یہی وہ شرک ہے جو انسان کو ملت اسلام سے خارج کر دیتا ہے۔ جبکہ توحید اپنے الفاظ ہی سے اپنے معنی واضح کر رہی ہے یعنی کسی چیز کو ایک تسلیم کرنا یا اسے ایک بنانا۔ اور اللہ عزوجل کے کئی حقوق ہیں جن میں وہ اکیلا اور منفرد ہے اور کوئی اس کا شریک اور ساجھی نہیں۔ ان حقوق کی تین قسمیں ہیں:
1۔ حقوق ملکیت 2۔ حقوق عبادت 3۔ اور حقوق اسماء و صفات
اسی بنیاد پر علماء نے توحید کی تین قسمیں بتلائی ہیں: توحید ربوبیت، توحید الاسماء والصفات اور توحید عبادت۔
توحید ربوبیت: یہ ہے کہ انسان عقیدہ رکھے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اس کائنات کے پیدا کرنے، اس کا مالک ہونے، اس میں حکم چلانے وغیرہ میں ایک اکیلا ہے۔ جیسے کہ اس نے فرمایا:
﴿ أَلا لَهُ الخَلقُ وَالأَمرُ...﴿٥٤﴾... سورةالاعراف
’’خبردار! اسی نے پیدا کیا ہے (یا اسی کی ہے خلقت) اور حکم بھی اسی کا ہے۔‘‘
خلق و امر سے مراد تدبیر و انتظام ہے، جسے کہ رب ہونا کہتے ہیں۔ یہ صرف اور صرف اللہ عزوجل ہی کی خصوصیت ہے۔ اللہ کے علاوہ اور کوئی خالق نہیں، نہ کوئی مالک ہے نہ کوئی مدبر اور انتظام سنبھالنے والا ہے۔
توحید الاسماء والصفات: یہ ہے کہ اللہ عزوجل اپنے ناموں میں جو اس نے رکھے ہیں اور اپنی صفات میں یکتا و یگانہ ہے۔ بندے پر فرض ہے کہ قرآن کریم میں اور احادیث نبویہ میں اللہ عزوجل کے جو جو نام اور جو جو صفات بیان ہوئی ہیں ان پر ایمان رکھے اور انہیں ویسے ہی تسلیم کرے جو اللہ اور اس کے رسول نے ارادہ فرمایا ہے، بغیر اس کے کہ ان میں اس کا کوئی مثیل ہو۔ اگر اس کا کوئی مثل و مثیل مانا گیا تو یہ شرک ہو گا۔
توحیدِ عبادت: یہ ہے کہ عبادت صرف اور صرف ایک اللہ عزوجل کی کی جائے اور اطاعت خالص اسی ایک کی ہو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿قُل إِنّى أُمِرتُ أَن أَعبُدَ اللَّهَ مُخلِصًا لَهُ الدّينَ ﴿١١﴾... سورةالزمر
’’کہہ دیجئے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ عبادت اللہ کی کروں، خالص کروں اس کی اطاعت۔‘‘
مشرکینِ عرب اللہ کی عبادت میں شرک کرتے تھے وہ اللہ کے ساتھ دوسروں کی عبادت بھی کرتے تھے اور اللہ نے فرمایا:
﴿وَاعبُدُوا اللَّهَ وَلا تُشرِكوا بِهِ شَيـًٔا...﴿٣٦﴾... سورةالنساء
’’عبادت کرو اللہ کی اور نہ شریک بناؤ اس کے ساتھ کچھ۔‘‘
یعنی اللہ کی عبادت میں اس کا کوئی شریک نہ بناؤ۔ اور فرمایا ہے:
﴿إِنَّهُ مَن يُشرِك بِاللَّهِ فَقَد حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيهِ الجَنَّةَ وَمَأوىٰهُ النّارُ وَما لِلظّـٰلِمينَ مِن أَنصارٍ ﴿٧٢﴾... سورة المائدة
’’بلاشبہ جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اللہ نے اس کے لیے جنت کو حرام ٹھہرایا ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے اور ظالموں (مشرکوں) کا کوئی حمایتی نہیں ہے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿إِنَّ اللَّهَ لا يَغفِرُ أَن يُشرَكَ بِهِ وَيَغفِرُ ما دونَ ذٰلِكَ لِمَن يَشاءُ... ﴿٤٨﴾... سورةالنساء
’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ نہیں بخشے گا اس بات کو کہ اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جائے اور اس کے علاوہ کو جسے چاہے گا بخش دے گا۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَقالَ رَبُّكُمُ ادعونى أَستَجِب لَكُم إِنَّ الَّذينَ يَستَكبِرونَ عَن عِبادَتى سَيَدخُلونَ جَهَنَّمَ داخِرينَ ﴿٦٠﴾... سورةالمؤمن
’’اور تمہارے رب نے کہا ہے کہ مجھے ہی پکارو میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا، بلاشبہ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل و رسوا ہو کر جہنم میں گریں گے۔‘‘
اور سورۃ الاخلاص (الکافرون) میں فرمایا:
﴿قُل يـٰأَيُّهَا الكـٰفِرونَ ﴿١﴾ لا أَعبُدُ ما تَعبُدونَ ﴿٢﴾ وَلا أَنتُم عـٰبِدونَ ما أَعبُدُ ﴿٣﴾ وَلا أَنا۠ عابِدٌ ما عَبَدتُم ﴿٤﴾ وَلا أَنتُم عـٰبِدونَ ما أَعبُدُ ﴿٥﴾ لَكُم دينُكُم وَلِىَ دينِ ﴿٦﴾... سورة الكافرون
’’کہہ دیجیے اے کافرو! نہیں عبادت کرتا ہوں میں ان کی جن کی تم عبادت کرتے ہو اور نہ ہی تم عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی میں عبادت کرتا ہوں، اور نہیں ہوں میں عبادت کرنے والا اس کی جس کی تم کرتے ہو اور نہ ہی تم عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی میں عبادت کرتا ہوں۔ تمہارے لیے تمہاری راہ ہے اور میرے لیے میری راہ۔‘‘
میں نے اس سورہ مبارکہ کا نام الاخلاص ذکر کیا ہے اگرچہ معروف نام الکافرون ہے، کیونکہ اس میں اخلاص عمل کا بیان ہے جیسے کہ " قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾" میں اخلاص عمل اور عقیدہ کا بیان ہے۔ واللہ الموفق۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب