السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر نیت درست ہو تو الفاظ سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آنجناب اس بارے میں کیا فرماتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر ایسی بات کہنے والے کی مراد یہ ہے کہ (کسی عام گفتگو میں) الفاظ (معروف) عربی زبان (یا کسی دوسری زبان) کے اسلوب و ترکیب سے کسی قدر ہٹ بھی جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا، درست ہے۔ کیونکہ اگر عقیدہ درست ہو تو ترتیب الفاظ اس پر مؤثر نہیں ہے۔
لیکن اگر کسی ترکیب و اسلوب اور جملے میں کفروشرک کے معنیٰ ہوں تو یہ بات بالکل غلط ہے۔ اس صورت میں اس کا درست اور صحیح کرنا ازحد ضروری ہے۔ کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ اپنی زبان سے جو چاہے بولتا چلا جائے، خواہ اس کی نیت ٹھیک بھی ہو، بلکہ اسے اپنے الفاظ و تراکیب کو شریعت کے حدود کرنا ہو گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب