سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(36) نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا کعبہ کی قسم اٹھانا ممنوع ہے

  • 17643
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 829

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نبی علیہ السلام کے نام کی قسم اٹھانا یا کعبہ کی قسم اٹھانا کیسا ہے، اسی طرح بعض لوگ اپنے شرف اور ذمہ کی بھی قسم اٹھا لیتے ہیں اور کئی کہتے ہیں: ’’یہ بات میرے ذمہ رہی‘‘؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی قسم اٹھانا جائز نہیں ہے، نہ ہی کعبہ کی، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور کعبہ دونوں ہی اللہ کی مخلوق ہیں اور کسی مخلوق کی قسم اٹھانا شرک کی ایک قسم ہے۔

اسی طرح اپنے شرف اور ذمہ کی قسم بھی درست نہیں ہے۔ کیونکہ نبی علیہ السلام کا فرمان ہے:

حلف بغير الله فقد كفر أو أشرك بالله (ترمذى، كتاب النذور والايمان، باب ما جاء فى كراهية الحلف بغير الله: 1535)

’’جس نے اللہ کے علاوہ کی قسم اٹھائی اس نے کفر کیا یا اللہ کے ساتھ شرک کیا۔‘‘

اور یہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:

لا تحلفوا بآبائكم، من كان حالفا فليحلف بالله أو ليصمت (صحيح البخارى، كتاب الايمان والنذور، باب لا تحلفوا بآبائكم، حديث: 6646۔ صحيح مسلم، كتاب الايمان، باب النهى عن الحلف بغير الله تعالىٰ، حديث 1646)

’’اپنے آباء و اجداد کی قسمیں مت کھایا کرو، جس نے قسم کھانی ہو وہ اللہ کے نام کی اٹھائے یا خاموش رہے۔‘‘

نیز یہ بھی خیال رہے کہ آدمی کا یہ کہنا کہ ’’میرے ذمہ رہا‘‘ اس سے کوئی شخص قسم مراد نہیں لیتا ہے، بلکہ اس میں عہد اور وعدہ کا اظہار ہوتا ہے، لیکن اگر بالفرض قسم مراد لے تو جائز نہیں ہو گی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 66

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ