سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(08) عذاب قبر جسم اور روح دونوں پر

  • 17615
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1610

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عذاب قبر بدن اور روح دونوں پر ہوتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے میں اصل یہ ہے کہ عذاب روح ہی کو ہے، کیونکہ موت کے بعد تمام امور روح ہی سے متعلق ہیں، اور جسم ختم ہو جانے والا جثہ ہے، اسے کھانے پینے وغیرہ کسی ایسی چیز کی ضرورت نہیں رہتی جس سے جسم باقی رہے، بلکہ کیڑے اسے کھا جاتے ہیں لہذا اصل یہی ہے کہ عذاب روح کو ہوتا ہے۔ تاہم امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ بعض اوقات ایسے ہوتا ہے کہ روح کو بدن کے ساتھ ایک تعلق ہوتا ہے، اس طرح روح کے ساتھ جسم کو بھی عذاب یا راحت ملتی ہے۔ اور علمائے اہل السنہ کا ایک قول یہ بھی ہے کہ (مرنے کے بعد) عذاب یا راحت روح کی بجائے صرف بدن کو ہوتی ہے اور اس میں ان کا اعتماد اپنے مشاہدے پر ہے کہ کچھ قبروں کو کھولا گیا تو دیکھا گیا کہ عذاب کا اثر جسم پر نمایاں تھا اور بعض پر نعمت اور راحت کے آثار واضح تھے۔ مجھے بعض لوگوں نے بیان کیا ہے کہ جب ہمارے اس شہر عنیزہ کی خارجی فصیل کی بنیاد کھودی جانے لگی تو آگے ایک قبر آ گئی۔ لحد کھولی گئی تو اس میں ایک میت ملی جس کا کفن مٹی کھا چکی تھی، جسم خشک تھا مگر اس کا کوئی حصہ نہیں کھایا گیا تھا حتیٰ کہ داڑھی میں مہندی کا رنگ بھی اعلیٰ حالہ تھا اور عجیب خوشبو تھی جیسے کہ بہترین کستوری ہو۔ تو لوگوں نے وہ جگہ کھونے میں تامل کیا اور ایک شیخ صاحب کے پاس دوڑے گئے تو انہوں نے بھی کہا کہ یہ جگہ چھوڑ دو اور دائیں بائیں سے کھود لو۔

الغرض! اسی بنا پر کچھ علماء یہ کہتے ہیں کہ روح کو اپنے بدن کے ساتھ ایک رابطہ اور تعلق رہتا ہے اور عذاب روح اور بدن دونوں کو ہوتا ہے اور اس بارے میں اس حدیث سے بھی دلیل لی جا سکتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کافر بندے پر قبر اس قدر تنگ ہو جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے کے اندر گھس جاتی ہیں۔‘‘ (مسند احمد بن حنبل: 126/3۔ صحيح ابن خزيمه: 380/7)  تو یہ حدیث ہے کہ عذاب بدن کو ہوتا ہے کیونکہ پسلیاں جسم اور بدن کا حصہ ہیں۔ واللہ اعلم (اس موضوع پر جناب مولانا عبدالرحمٰن کیلانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’’روح، عذاب قبر اور سماع موتی‘‘ بہترین تالیف ہے (سعیدی))

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 40

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ