سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(05) جنات اور فرشتوں میں فرق

  • 17612
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1280

سوال

(05) جنات اور فرشتوں میں فرق

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا جنات فرشتوں میں سے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جنات فرشتوں میں سے نہیں ہیں کیونکہ فرشتے نور سے پیدا ہوئے ہیں جبکہ جنات آگ سے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَالجانَّ خَلَقنـٰهُ مِن قَبلُ مِن نارِ السَّمومِ ﴿٢٧﴾... سورة الحجر

’’اور ان سے پہلے جنوں کو ہم نے لو والی آگ سے پیدا کیا۔‘‘

نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ فرشتے نور سے پیدا کیے گئے ہیں اور ان کی صفت میں اللہ نے فرمایا ہے کہ:

﴿عِبادٌ مُكرَمونَ ﴿٢٦ لا يَسبِقونَهُ بِالقَولِ وَهُم بِأَمرِهِ يَعمَلونَ ﴿٢٧﴾... سورة الأنبياء

’’اللہ کے بندے ہیں بڑے معزز، وہ کسی بات میں اس سے آگے نہیں بڑھتے اور جو وہ انہیں حکم دے اسی پر عمل کرتے ہیں۔‘‘

اور جنوں میں مومن کافر اور مطبع و نافرمان دونوں طرح کے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿قالَ ادخُلوا فى أُمَمٍ قَد خَلَت مِن قَبلِكُم مِنَ الجِنِّ وَالإِنسِ فِى النّارِ ...﴿٣٨﴾... سورة الاعراف

’’اللہ تعالیٰ مشرکوں اور نافرمانوں سے فرمائے گا ۔۔ جنوں اور انسانوں کی ان جماعتوں کے ساتھ جو تم سے پہلے ہو گزرے ہیں تم بھی آگ میں داخل ہو جاؤ۔‘‘

اور سورہ جن میں ان کا اپنے لوگوں کے متعلق یہ بیان نقل ہوا ہے کہ:

﴿وَأَنّا مِنَّا المُسلِمونَ وَمِنَّا القـٰسِطونَ فَمَن أَسلَمَ فَأُولـٰئِكَ تَحَرَّوا رَشَدًا ﴿١٤ وَأَمَّا القـٰسِطونَ فَكانوا لِجَهَنَّمَ حَطَبًا ﴿١٥﴾... سورة الجن

’’اور ہم میں بعض مسلمان ہیں اور بعض بے انصاف، پس جو مسلمان ہو گئے انہوں نے تو راہ راست کا قصد کیا اور جو ظالم ہیں وہ جہنم کا ایندھن بن گئے۔‘‘

اور اس سے پہلے یہ بھی بیان ہوا ہے کہ:

﴿وَأَنّا مِنَّا الصّـٰلِحونَ وَمِنّا دونَ ذ‌ٰلِكَ كُنّا طَرائِقَ قِدَدًا ﴿١١﴾... سورة الجن

’’اور بےشک بعض تو ہم میں نیکوکار ہیں اور بعض ان کے برعکس، ہم مختلف فریق ہیں۔‘‘

اور اہل علم نے فرشتوں کے متعلق بتایا ہے کہ یہ ایسی مخلوق ہے جس میں جوف، یعنی پیٹ یا خلا نہیں ہے، یہ کھاتے پیتے نہیں ہیں ، جبکہ جن کھاتے اور پیتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے جنوں کے وفد سے فرمایا تھا کہ "تمہارے لیے ہر وہ ہڈی ہے جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو، تم اسے گوشت سے بھرپور پاؤ گے۔"( صحيح مسلم، كتاب الصلاة، باب الجهر بالقراءة في الصبح والقراءة على الجن، حديث: 450. سنن الكبري للبيهقي:11/1، حديث: 30)

ان دلائل سے ثابت ہوا کہ ملائکہ جن نہیں ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ:

﴿فَسَجَدَ المَلـٰئِكَةُ كُلُّهُم أَجمَعونَ ﴿٣٠ إِلّا إِبليسَ ...﴿٣١﴾... سورة الحجر

’’سب فرشتوں نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے۔‘‘

تو یہ استثناء اس لیے ہے کہ وہ اس وقت ان کے ساتھ تھا، مگر ان کی صنف اور جنس میں سے نہ تھا۔ جیسے کہ سورہ کہف میں وضاحت آ گئی ہے

﴿وَإِذ قُلنا لِلمَلـٰئِكَةِ اسجُدوا لِءادَمَ فَسَجَدوا إِلّا إِبليسَ كانَ مِنَ الجِنِّ فَفَسَقَ عَن أَمرِ رَبِّهِ ... ﴿٥٠﴾... سورة الكهف

’’سب فرشتوں نے سجدہ کر لیا مگر ابلیس نے نہ کیا، وہ جنوں میں سے تھا اور اپنے رب کا حکم ماننے سے نافرمان رہا۔‘‘

اس کے فسق کی وجہ یہی بتائی گئی ہے کہ وہ جنوں میں سے تھا۔ اگر ملائکہ جنوں میں سے ہوتے تو ممکن تھا کہ وہ بھی اپنے رب کا حکم ماننے سے نافرمان ہو جاتے جیسے کہ ابلیس ہوا۔ اس آیت کریمہ میں بیان کیے گئے استثناء کو نحویوں کی اصطلاح میں مستثنیٰ منقطع کہتے ہیں جیسے کہ مثال دیتے ہیں کہ "قوم آئی مگر گدھا نہیں آیا" اور یہ کلام فصیح ہے، اور گدھے کو قوم میں سے مستثنیٰ کیا گیا ہے حالانکہ وہ ان کی جنس میں سے نہیں ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 35

محدث فتویٰ

تبصرے