سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(268) بدعتی اور بے نمازی کو صدقہ و خیرات دینا

  • 17594
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1084

سوال

(268) بدعتی اور بے نمازی کو صدقہ و خیرات دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید صحیح الاعضا تندرست ہے ۔دنیاوی کاروبار بھی کرتا ہے ،صوم و صلوٰۃ کا پابند نہیں ،بدعتی ہے ،پس زید کو خیرات دینا ثواب ہے یا گناہ ،درآں حالانکہ اوصاف مذکورہ معلوم ہیں؟۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تندرست ،ہٹے ،کٹے ،شخص کو جو بدعتی ہے ،اور روزے نماز کا پابند نہیں ہے،دنیاوی کاروبار (تجارت ،زراعت  ملازمت وغیرہ) کرتا ہے ،جان بوجھ کرصدقہ و خیرات دینے میں ثواب نہیں ملے گا۔ایسے شخص کو خیرات دینا بدعت و معصیت کو تقویت پہنچاناہے،پس دیدہ دانستہ نہیں دینا چاہیے۔آں حضرت ﷺ فرماتے ہیں (لاياكل طعامك الاتقى) (مشکوۃ شریف) (2) ہاں اگرلاعلمی میں دے دیا،تو کوئی حرج نہیں ۔اسی طرح تارک صوم و صلوٰۃ بدعتی کو جو مضطر ہو اور فاقہ میں مبتلا ہو ،دیدہ دانستہ خیرات دینے میں حرج نہیں ہے ،بلکہ ثواب ملے گا۔آں حضرتﷺ فرماتے ہیں (فى كل كبد رطبه أجر)موجودہ زمانہ کے تکیہ دار پیشہ ور فقیروں کو بھی خیرات دینا درست نہیں ہے۔ صاحب بذل المجہود نے حدیث مرفوع (للسائل حق ان جاء على فرس) کے ذیل میں یہ صحیح لکھا ہے (وهذالعلة باعتبار القرون الاولى واما فى هذا الزمان فنشاهد كثيرا من الناس اتخذ والسوال حرفة لهم فضول اموال فحينئذ يحرم لهم السوال ويحرم على الناس اعطاءهم)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب  جامع الاشتات والمتفرقات

صفحہ نمبر 506

محدث فتویٰ

تبصرے