سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(253) ورثاء بھتیجیاں بن سکتی ہیں؟

  • 17579
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 656

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شریف مرحومہ جو چلنے پھرنے سے مجبور اور ہاتھ پیر کی معذور تھیں۔حتی کہ رفع حاجت بھی کہ نشستہ مقام پر ہواکرتی تھی۔ان کی خدمت تابہ قید حیات ان کی بھتیجیاں کرتی رہیں۔ یہاں تک  کہ نان و نفقہ بھی ان کے بھتیجیوں کے ذریعہ ہی سے ہوا کرتا تھا۔بدیں سبب وہ زندگی میں  ہمیشہ اپنے بھائیوں سےکہا کرتی تھیں کہ میرا حصہ بھتیجیوں کے نام رجسٹرڈ کردو ایسا نہ ہو کہ میری وفا ت کے بعد تم میری ان خدمت گذار بھتیجیوں سےمیرے ترکہ سے حصہ مانگ بیٹھو۔

بالآخر ان کے قول پر ان کے تمام برادر متفق ہو کر سرکاری کاغذ پر لکھوا دیا کہ ہم اپنی معذور بہن کے ترکہ سے کچھ نہ لیں گے ،اس سے دست بردار ہو کر اپنے دستخط بھی سرکاری کاغذ پر کردیئے۔

سوا ل یہ ہے کہ اب اس دست برداری وغیرہ کے بعد ان کے بھائیوں اور دوسرے بھتیجوں کو شریفہ بے کے ترکہ سے کچھ پہنچتا ہے یا نہیں ؟

نوٹ: شریفہ جہاں رہتی تھیں وہ بہن اور بھائیوں کا مشترکہ مکان تھا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئی شخص دق یا سل وغیرہ جیسی بیماری میں مبتلا ہو اور ایک سال گذرنے سے پہلے مر گیا یا اس بیماری میں موت کا خوف ہوا یعنی : روز بروز بیماری ترقی کرتی رہی اور اسی بیماری میں وفات پاگیا تو یہ مرض الموت ہے۔ اگر اس نے ایسی بیماری میں کسی کو اپنی کوئی چیز "ہبہ"کی ہے۔ تو یہ ہبہ صرف ایک ثلث میں جاری ہوگا کیوں کہ ایسی حالت کا ہبہ وصیت کے حکم میں ہوتا ہے(وهبة مقعد ومفلوج واشل ومسلول من كل ماله ان طالت مدة سنته ولم يخف موته منه وان لم تطل وخيف موته فمن ثلثه كذا فى تنوير الابصار وغيره من المتون)

سوال سےمعلوم ہوتا ہے کہ شریفہ بی بظاہر اپنا پورا حصہ اپنی بھتیجیوں کو "ہبہ " کر دینا چاہتی تھیں ،لیکن چوں کہ ان کو خطرہ تھا کہ ان کے بھائی ان کی موت کے بعد ان کے اس ہبہ کو توڑ کر اپنی بہن کے ترکہ سے اپنا شرعی حصہ لے لیں گے، اس لئے انہوں نے اپنے بھائیوں سے اپنی زندگی میں بھتیجیوں کے حق میں دست برداری لکھوانی چاہی اور لکھوالی۔

صورت مسئولہ میں اگر شریفہ بی نششت و برخاست نقل و حرکت سےمعذور ہر کر ایک سال گذرنے سے پہلے مرگئیں، یا ان کی یہ بیماری روز بروز بڑھتی ہی گئی تو یہ مرض الموت تھا جس میں ان کو اپنے مملوکہ حصہ میں سے صرف ایک ثلث کے اندر تصرف(ہبہ)کرنے کا حق تھا اور اسی حالت میں بھائیوں سے دست برداری وغیرہ لکھوانے کا معاملہ وقوع میں آیا۔تو شریفہ بی کی طرف سے ان کی بھتیجیوں کے حق میں ایک ثلث کا ہبہ یعنی : وصیت صحیح ہوگئی۔پس ان کے  انتقال کے بعد ان کے ترکہ میں سے ایک ثلث کی مالک صرف ان کی یہ بھتیجیاں ہوں گی،باقی ان کے ترکہ کا دو ثلث ان کے وارثین (بھائیوں )کا حق ہے۔جس میں وہ تصرف کرنے کی حق دار اور مجاز نہیں تھیں ،لیکن ان کے بھائیوں کا اپنے حق دوثلث سے بھتیجیوں کے حق مین دست بردار ہونا"شرعا"ہبہ نہیں  ہوا۔کیوں کہ "ہبہ"کے لئے ضروری ہے کہ وہ شی،واہب کی ملکیت میں : اور جب تک شریفہ بی بقید حیات رہیں یہ بھائی اس دوثلث کے مالک نہیں تھے۔پس شریفہ بی کی زندگی میں ان کا اس دو ثلث سے دست بردار ہونا شرعا ہبہ نہیں تھا البتہ ایک وعدہ تھا جس کو وہ شریفہ بی کی خواہش کے مطابق پورا کردیں تو بہت اچھا ہے۔لیکن اگر وہ شریفہ بی کے ترکہ سے اپنا حصہ شرعی دو ثلث لینا چاہیں تو لے سکتے ہیں ،یہ ان کا حق شرعی ہے۔بھائی کے ہوتے ہوئے بھتیجے شرعا محروم ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الفرائض والہبۃ

صفحہ نمبر 464

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ