سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(244) ميت کے ورثاء میں دوبیویاں ہوں جبکہ ایک کی اولاد نہ

  • 17570
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 762

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید حنفی المذہب نے دو شادیاں کیں ،زوجہ اول سے ایک لڑکا اور زوجہ ثانی سے کوئی اولاد نہیں ہے،زید کے فوت ہوجانے پر زید کی جائیداد وترکہ حسب دستور ہر دو بیوگان و لڑکے میں تقسیم ہوگئی،زید کے فوت ہوجانے کے بعد زید کی دوسری بیوی،جس کے کوئی اولاد نہیں ہے وہ بھی فوت ہوگئی۔اس نے اپنے والد کا بھی ترکہ پاتا تھا،اس طرح سے اس بیوی نے اپنی زندگی میں ہردو جائیداد(ترکہ شوہر و ترکہ والد خود)پر قبضہ و ملکیت رکھی۔اب سوال یہ ہے کہ حب ذیل اشخاص میں سے کس کو کس قدر زید کی زوجہ ثانیہ متوفیہ کا ترکہ ملے گا اور کون محروم رہے گا۔

(1)زید متوفی کی زوجہ اول۔

(2)پسر زید از بطن زوجہ اول

(3)زید متوفی کی زوجہ ثانیہ کا حقیقی چچا۔

(4)زید متوفی کی زوجہ ثانیہ کی والدہ جس نے چچا مذکور سے عقد ثانی کر لیاہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بعدتقديم ماتقدم على الارث ورفع موانعه کل ترکہ جائیداد زید کی دوسری بیوی متوفیہ کا تین !سہام پر تقسیم ہوکر از جملہ ایک سہام (ایک تہائی کل ترکہ کا ) اس کی والدہ کو ،اور بقیہ دو سہام اس کے حقیقی چچا کو ملے گا۔

زید متوفی کی زوجہ اول اور یسر زید از بطن زوجہ اول محروم ہیں کیوں کہ استحقاق ارث کے تین سبب ہیں۔

1-رحم                   یا2۔  نکاح صحیح               یا3۔ موالات

اور یہاں یہ تینوں چیزیں مفقود ہیں۔ويستحق الارث باحدى خصال ثلاث بالنسبة وهو القرابة والسبب وهو الزوجيه والاء الخ(فتاوی عالمگیری4/572)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الفرائض والہبۃ

صفحہ نمبر 446

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ