سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(243) ورثاء میں صرف میت کی لڑکی شامل ہے ؟

  • 17569
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 642

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے انتقال کیا چھوڑا ایک بیوی ہندہ اور ایک سہ سالہ لڑکی خالدہ اور لڑکے دوسری بیوی سے۔پھر ہندہ نے انتقال کیا چھوڑا لڑکی مذکور اور باپ،ماں، لڑکی(خالدہ)اپنے نانا ،نانی کے یہاں(مرحومہ ہندہ کے والدین)کے پاس رہتی ہے۔سوال یہ ہے کہ ہندہ کے ترکہ کی مستحق صرف اس کی لڑکی خالدہ ہی ہے یا اس کے نانا نانی بھی میراث پانے کا حق رکھتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہندہ کے پورے ترکے سے آدھا مال اس کی لڑکی کو اور ایک تہائی اس کے باپ کو اور چھٹا حصہ اس کی ماں کو ملے گا اس مسئلہ پر پوری امت کا اتفاق ہے۔لڑکی کے ہوتے ہوئے باپ اور ماں محروم نہیں ہوں گے۔ارشاد ہے ﴿وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ﴾(سورة النسا:11)آنحضرتﷺ فرماتے ہیں: الحقوافرائض باهلها فما بقى فهو لاولى رجل ذكرمتفق علیہ)(1)اور ارشاد ہے:﴿ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ﴾(سورة النسا:11)  (2)قرآن کریم۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الفرائض والہبۃ

صفحہ نمبر 446

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ