سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(239) لڑکے کا حصہ

  • 17565
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 642

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اندریں مسئلہ کہ زید کا ایک لڑکا عرصہ پانچ سال سے زید کا کاروبار کرتا رہا،کھاتا پیتابھی رہا،زید کے انتقال کے بعد وہ لڑکا اپنے حصہ کے علاوہ،زید کی ملکیت سے کچھ اور کا بھی حق دار ہوتاہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زید کے انتقال کے وقت اس کی ملکیت میں جائداد منقولہ اور غیر منقولہ جو کچھ بھی ہو،اس کےمرنے کے بعد اس کے شرعی وارثوں کے درمیان شریعت میں مقرر کئے ہوئے حصوں کے مطابق تقسیم ہوگی۔زید کا لڑکا زیدشرعا وارث ہے اس لئے زید کی ملکیت سے اپنے حصہ شرعی کا حقدار ہےارشاد ہے:﴿يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ﴾ (النساء:11)

     زید نے اپنی زندگی میں اس لڑکے کو جو کچھ دیا، اس کا اس حصہ شرعی پر کوئی اثر نہ پڑے گا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الفرائض والہبۃ

صفحہ نمبر 443

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ