سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(235) بچوں کی علالت میں شفایابی کے لیے منت ماننا

  • 17561
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1014

سوال

(235) بچوں کی علالت میں شفایابی کے لیے منت ماننا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یہاں یہ دستور ہےکہ بچوں کی علالت کےموقع پر اس کی شفایابی کےلئے یاکسی اورمقصد کےلئے یوں منت مانتے ہیں ہمارا بچہ تندرست ہوجائےیافلاں مقصد پورا ہوجائےتو مسجد میں نمازیوں کےلئے رحم (چاول کےآٹے میں گ. شکر گھی ملاکر تیا کیاجاتا ہے )اورملیدہ آسن کےآٹا کابھیجیں گے ۔چنانچہ جب بچہ اچھا ہوجاتا ہے یامقصد پورا ہوجاتا ہےتو منت کے مطابق دوسیر یاتین سیررحم اورملیدہ مسجد میں جمعہ کےدن خصوصیت کےساتھ بھیج دیتےہیں۔ نماز جمعہ کےبعد تمانمازی امیر غریب مفلس غنی اوردوسرے خبر پانے والے بچے بہ شوق تمام اس کوتفسم کرکےکھتےہیں۔بعض لوگ منت کے اس رحم اورملیدہ کےلینے اورکھانے کو مکروہ بتاتےہیں اورکہتےہین کہ منت کی تماچیزیں صدقہ ہیں جس کےمستحق فقراء اورمساکین ہیں اورجولوگ اس کولیتے اورکھاتے ہیں اس منت کے رحم وملیدہ کومصلیوں کی دعوت کاکھانابتاتےہیں۔بس منت کی ہی چیز صدقہ خیرات ہ ہے یاوضایافت ہے؟اور اس کوغنی وفقیر سب کھاسکتے ہیں یا صرف فقیر ومسکین؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس منت کاملیدہ مسجد کےتمام مصلی غریب ہوں یا امیر مفلس ہوں یاغنی بلاکراہت سب کھاسکتےہیں۔کیونکہ منت کایہ ملیدہ ازقسم طعام نذر جس کےمستحق فقراء ومساکین ہیں)اورصدقہ ووخیرات نہیں ہے۔منت ماننے واالاملیدہ یاکسی اورچیز کےذریعہ مسجد کے عام مصلیوں کی دعوت کرنے کو بصورت نذر بیمار کی شفایالی بریااپنےکسی اورمقصد کےحصول پر موقوف کردیتا ہے اوراس دعوت میں فقیر ومفلس کی تعین کی نیت نہیں کرتا حالانکہ وہ جانتا ہے کہ مسجد کےمصلیوں میں امیر وغریب سب ہیں۔آنحضرت ﷺ ارشاد فرماتے ہیں: انما الاعمال بالنيات انماكل امر مانوى پس ظاہر کےخلاف اس منت کےملیدہ کو نذریاصدقہ وخیرات پرمحمول کرنا صحیح نہیں۔

٭نذر کی کسی بھی چیز یادعوتی کھانے کےمصرف غرباءہیں پس اگر مدرسہ کےاستاد غریب ہوں تومذکورہنذر کی دعوت میں شریک ہوسکتےہیں۔البتہ اگر بیما نےنذراس طرمانی ہےکہ صحت یاب ہونےپر غریبوں کی نیز اپنے عزیزوں اوردوستوں اوربزرگوں کیدعوت کرو گاخواہ وہ غنی ہوں یاغریب تواس صورت میں تمام مدعو لوگ اس نذر کی دعوت میں شریک ہوسکتےہیں چہے وہ غنی ہویا غریب ۔ایسی دعوت میں بلاشبہ اساتذہ بھی بلالحاظ ففط وغنا کےشریک ہوسکتے ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب النذر

صفحہ نمبر 439

محدث فتویٰ

تبصرے