السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے ایک بیٹے کی بیماری کی نذر مانی کہاگریہاچھاہوگیاتومیں ہزار رکعت نماز پڑھوں گا۔خدا کےفضل وکرم سے اس کابچہ صحت یاب ہوگیا اب اس بر ہزاررکعت بہت شاق گذرتی ہے توکیا اس کےعلاوہ منت مذکورہ کی تکمیل کیس اورطریقہ سےہوسکتی ہے؟۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز پڑھنے کی نذر وعابدت کی نذر ہےجس کاایفا...... ضروری اور لازم ہے ۔ارشاد ہے﴿وَلْيُوفُوا نُذُورَهُمْ ﴾(سورة الحج:29)اورآنحضرتﷺفرماتے ہیں:من نذر ان يطيع الله فليطعه الحديث رواه البخارى
قال ابن قدامه فى المغنى(13/622): وَهُوَ ثَلَاثَةُ أَنْوَاعٍ؛ أَحَدُهَا، الْتِزَامُ طَاعَةٍ فِي مُقَابَلَةِ نِعْمَةٍ اسْتَجْلَبَهَا، أَوْ نِقْمَةٍ اسْتَدْفَعَهَا، كَقَوْلِهِ: إنْ شَفَانِي اللَّهُ، فَلِلَّهِ عَلَيَّ صَوْمُ شَهْرٍ. فَتَكُونُ الطَّاعَةُ الْمُلْتَزَمَةُ مِمَّا لَهُ أَصْلٌ فِي الْوُجُوبِ بِالشَّرْعِ، كَالصَّوْمِ وَالصَّلَاةِ وَالصَّدَقَةِ وَالْحَجِّ، فَهَذَا يَلْزَمُ الْوَفَاءُ بِهِ، بِإِجْمَاعِ أَهْلِ الْعِلْمِ انتهى
شخص مذکور ہرروز اتنی رکعتیں پڑھ کر جو اس پر شاق نہ گزریں اپنی نذر پوری کرے۔نہیں پوری کرےگا توسخت گنہگار ہوگا ۔یہ ضروری نہیں کہ ایک ہی دن یا ایک ہی ہفتہ میں ہزا ر رکعتیں پڑھ ڈالے۔تھوڑی تھوڑی کرکے پڑھ ڈالنی چاہئے کیونکہ نذر مذکورہ کے ایفا کابجز ادائے گی نماز کےاورکوئی طریقہ نہیں ہے
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب