السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید نے اپنے لڑکے کاعقیقہ سخت جاڑے کی وجہ سے اکیسویں دن کرناچاہتا ہےکیاایساکرنا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جائز ہےمگر سنت کےخلاف ہےکیوں کہ صحیح احادیث کےمطابق عقیقہ کااصل وقت ساتواں دن ہےآں حضرتﷺفرماتے ہیں: وَعَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - «كُلُّ غُلَامٍ رَهِينَةٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ وَيُسَمَّى فِيهِ وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ.» رَوَاهُ الْخَمْسَةُ وَصَحَّحَهُ التِّرْمِذِيُّ)نیل الاوطار)
ہاں حضرت اسماء بن یزید(اخرج حديثها احمد فى مسنده والطبرانى فى الكبير ورجاله محتج بهم جامع ازهر اور حضرت بریدۃ:اخرج حديثه احمد فى مسنده والبيهقى والطبرانى فى الصغير والاسط قال فى مجمع الزوائد وفيه اسماعيل بن مسلم المكى وهو ضعيف لكثرة غلطه ووهمه كی حدیثوں سےمعلوم ہوتا ہےکہ ساتوین اوراکیسوین دن بھی عقیقہ کیاجاسکتا ہے ۔اس کےبعد کےدن محض جواز کادرجہ رکھتے ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب