سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(184) رہن میں رکھی چیز کو آمدنی کی طے شدہ حصے لے کر چھڑانا

  • 17510
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1209

سوال

(184) رہن میں رکھی چیز کو آمدنی کی طے شدہ حصے لے کر چھڑانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کےپاس کےایک کپڑا سینےکی مشین ہےاب وہ مشین بنئے کےچالیس روپئے میں رہن رکھ دیا ہے اورزید کہتا ہے کہ کوئی میری مشین چھڑواے اورمیں سلائی کاکام کیاکروں کااورجوآمدنی ہوگی اس میں فی روپیہ ایک آنہ چھڑوانے والے کودوں گا اورآہستہ آہستہ وہ چالیس روپے بھی ادا کردوگا اب سوال یہ ہےکہ یہ طریقہ جائز ہےیانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ طریقہ بلاشبہ قطعا ناجائز اورنادرست ہےجوشخص چالیس روپے دےکی مشین چھڑوائےگا وہ درحقیقت مالک مشین کوچالیس روپے کابطور قرض دے گاتاکہ اپنی مشین چھڑالے۔مالک مشین اپنےقرض خواہ یعنی:یعنی چالیس روپئے دے کر مشین چھڑوانے والے کواس کےچالیس روپے توبہرحال دےگا اب مزید فی روپیہ ایک آنہ دینے کاجووعدہ او رشرط کی جائے گی اوراس وعدہ اورشرط کےمطابق مالک مشین ایک آنہ فی روپیہ مشین چھڑوانے والے کودے گاتوبلاشبہ یہ سودربا ہوگاجس کادینااورلینادونوں حرام ہے۔قال فی سبل السلام الربا ہوالزیادۃ فی المال من الغیر لافی مقابلہ عوض ونیز عبداللہ ابن مسعود اورابی بن کعب اورعبداللہ بن سلام اورابن عباس اورفضالہ بن عبید ﷜ فرماتے ہیں کل قرض جرمنفعۃ فہو ربا یعنی جوزیادتی مال مین بلاعوض حاصل ہو وہ سود ہے۔اورہروہ قرض جس سےمنفعت حاصل ہووہ بھی سود ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الرہن

صفحہ نمبر 383

محدث فتویٰ

تبصرے