سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(175) ریڈیو کی خرید وفروخت

  • 17501
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 735

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ریڈیوکی بیع وشرابحالیکہ اس میں گانا بجانا اورخبریں اورمفید مضامین کم ہوتے ہیں جائز ہے؟نیز اس کانصب کراناکیسا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سائل کےشبہ کی وجہ محض یہ ہے کہ اس کےخیال میں ریڈیو آلات ملاہ ی میں داخل ہےکیوں کہ آج کل اس سےگانے بجانے کام زیادہ لیاجاتا ہےاورآلات ملاہی کی بیع صاحبین اورائمہ ثلاثہ کےنزدیک ناجائز اورممنوع ہے(وهو الحق راجح المغنى لابن قدامه(157/14وعمدة القارى للعينى )خلافالابى حنفية.

لیکن اس بارے میں یہ حقیقت ذہن نشین کرنی چاہئے کہ ریڈیو طبنور مزمار وغیرہ کی طرح من کل الوجوہ ومن جمیع الجہات اورفی نفسہ آلہ لہو نہیں ہے۔مفید مضامین اورتقریر صحیح خبریں اوراچھی نظمیں نشر کئے جانےکی وجہ سےمنفعت مشروعہ مباحہ کابھی حامل ہےبلکہ اگر پوری دنیا میں حکومت الہیہ قائم ہوجائے لہو باقی نہیں رہے گا۔یاکم ازکم جس خاص ملک میں حکومت الہیہ قائم ہووہاں کےباشندے محض مردم شماری کےمسلمان نہ ہوں تووہاں کےلئے ریڈیوبلاشبہ کسی طرح بھی آلہ لہونہیں ہوسکتا اورجس چیز کی یہ حالت اورکیفیت ہواس کی بیع وشراء جائز اورمباح ہے۔ہاں اگر بائع مردم شماری والے (گانے اوباجے کے شوقین) مسلمانوں کےہاتھ نہ فروخت کرنےکاخیال رکھےتواچھا ہے۔خرید نے والا اس سےجائز اورمشروع فائدہ حاصل کرنے کی بجائےناجائز اورغیرمباح فائدہ اٹھائے اورغلط محل (لہو) میں استعمال کرے توفعل کاوہ آپ ذمہ دار ہے۔بائع اس کےاس فعل کا جوابدہ نہیں ہوگاکیوں کہ وہ تعاون علی الاثم والعدوان کامرتکب نہیں ہے۔

ریشمی کپڑوں اورسونےکی بیع وشراجائز اورمباح ہےحالانکہ مسلمان مرد کے لئے ریشم اورسونےکااستعمال حرام اورممنوع ہے۔

آلات حرب کی بیع درست ہے(الالاھل الحرب ولقطاع الطریق اوللبغاۃ فی زمن الفتنہ)حالاں کہ آج کل عام طور پرمتحارب قومیں ان بے محل اورظالمانہ طریق پراستعمال کررہی ہیں اورکبھی خود مسلمان بھی ان کوبےمحل استعمال کرلیتا ہے۔مطلق کپڑے  بیع وشراجائز ہےدرآنحالیکہ بعض خریدنےوالے اس سےناجائز کام بھی لیتے ہیں۔(جیسے قبر برچادر چڑھانی وغیرہ)۔معلوم ہواکہ جن اشیاء میں منفعت موجود ہوان کی تجارت شرعا درست اورمباح ہے۔پس ریڈیو کی بیع وشرا بھی جائز اوردرست ہوگی اورسا کامکانوں میں نصب کرنابھی درست اورمباح ہوگا۔البتہ نصب کرنے والے مسلمان کایہ فرض ہےکہ قوالی بھجن دادرا ٹھمری گندے گیت اوغزر پکاگاناریکارڈ بیہودہ ڈراما ستار ارودیگر مختلف باجے اس سے نہ سنے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب البیوع

صفحہ نمبر 363

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ