سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(163) کمپنی کی طرف سے بطور سود دی گئی رقم کو امداد و احسان سمجھنا

  • 17489
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 632

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جورقم کمپنی بطورسودا داکرتی ہےاسے ربوا کےبجائےاس کی جانب سےاعانت وامدار اورتبرع واحسان قرار دیاجاسکتاہےیا نہیں ؟

نوٹ بعض کمپنیوں کےایجنٹ اس کامقصد امداد ہی ظاہر کرتے ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کمپنی بیمہ دار کوجورقم بطور سود اداکرتی ہےاسےربو کے بجائےاس کی طرف سےامداد واعانت اورتبرع واحسان نہیں قراد دیا جاسکتاچاہےاس کےایجنٹ اس کامقصد امدا ہی کیون نہ ظاہر کریں۔

اولا:اس لئے کہ خود کمپنی اس کوامدا واعانت اوراحسان وتبرع سمجھ کرنہیں بلکہ بیمہ دار کا اپنے اوپرلازمی دواجبی حق سمجھ کردیتی ہےمحض کسی کےفرض کرلینے سےضروری چیز غیر ضروری چیز ضروری ہوجایا کرے توضروری اورغیر ضروری کاضابطہ فرق ختم ہوجائے گا۔اور

ثانیا:اس لئے تبر واحسان اورحسن سلوک مشروط نہیں ہواکرتااورکمپنی اپنےقواعد واضوابط اس رقم کےدینے کی شرط کرلیتی ہےاوراس شرط کےمطابق ادائیگی کی قانونا پابند ہوتی ہےیہ اوربات ہےکہ کوئی بیمہ دار اس کو کسی وجہ سے نہ لے اورچھوڑدے۔اور:

ثالثا:اس لئے کہ سود شرعا حرام ہےاوریہ جانتے ہوئےکہ دینے والا ایسی چیزیں دے رہا ہےجوشرعا حرام ہیں اس کی طرف سے اسے تبرع واحسان یاامدا واعانت سمجھ کر قبول کرلینا عقلا عرفا شرعا ہرطرح مذموم  اورقبیح ہے اورہمار تبرح واحسان سمجھ لینے سےحرام چیز حلال نہیں ہوجائےگی۔اور:

رابعا:اس لئے کہ پھر اس بارے میں بیمہ کےمعاملے کی خصوصیت نہیں رہے گی ہرسودی معاملہ اورربوی کاکاروبار میں سود کواس کےدینےوالے تبرع واحسنان اور اس کی طرف سے امداد واعانت سمجھ کر قبول کرنے اورسود لینے کادروازہ کھل جائے گا۔اور

خامسا:اس لئے کہ پھر ڈاکو چور غاصب خائن وغیرہ اگر ڈاکر یاچوری اورغضب کےمال میں کسی  کوکچھ دے تواس کوان کی طرف سے امداواعانت اورتبرع واحسان سمجھ کرلے لینے میں مضائقہ اورحرج نہیں ہوناچاہیے۔اور

خامسا:اس لئے کہ پھر ڈاکو چور غاصب خائن وغیرہ اگرڈاکہ یاچوری اورغصب کےمال میں سےکسی کوکچھ دے تواس کوان کی طرف سے امداد واعانت اورتبرع واحان سمجھ لینے میں کوئی مضائقہ حرج نہیں ہوناچاہیے۔اور

سادسا:اس لئے کہ اس کےبعد ڈاکوؤں اورچوروں کوڈاکہ ڈالنے اورچوری کرنےکاایک معقول بہانہ مل جائے گاوہ کہ سکیں گے کہ چوری اورڈاکہ سےہمار مقصد صرف غریبوں کی امدا واعانت اورحسن سلوک ہے۔اور:

سابعا:اس لئے کہ پھربنک کےسود کوبھی بنک کاتبرع واحسان سمجھ کراس کےجواز کاقائل ہوناپڑتاگاپھریہ تصور اورنیت ختم ہوکر مطلقا اس کےلین دین کاچلن ہوجائےگا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب البیوع

صفحہ نمبر 352

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ