السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر بیمہ دار مندرجہ اقسام بیمہ کسی میں سود لینے سےبالکل متحرز رہے اوراپنی اصل رقم کی صرف واپسی چاہتاہوتوکیا یہ معاملہ جائز ہوسکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بیمہ دار بیمہ کےہرسہ اقسام میں سے کسی میں سود لینے سےبالکل اجتناب واحتراز کرے اورصرف اپنی اصل رقم کی واپسی چاہتا ہوتب بھی یہ معاملہ کرنا جائز نہیں ہوسکتا اس لئے کہ کمپنی بیمہ داروں سےجورقم علی الاقساط وصول کرتی ہےاس کےبڑے حصے کوسودی کاروبار میں لگادیتی ہےاوردوسرے لوگون کوبطور قرض کےکر اعلی شرح پرسود حاصل کرتی ہے۔اس ناجائز کاروبار میں تمام بیمہ دار آپ حصہ دار شریک ہوجاتے ہیں جوکھلا ہواتعاون علی الاثم والعدوان ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب