سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(159) بیمہ کی صورتیں

  • 17485
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 882

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زندگی کےبیمہ، املاک کابیمہ ذمہ داری کابیمہ درمیان شرعا کوئی فرق ہوگایاتینون کاحکم ایک ہی ہوگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیمہ کی تینوں مذکورہ قسموں کےدرمیان حکما کوئی فرق نہیں ہےتینوں میں یہ ربوا قمار (یعنی:جو)غرریکساں پایا جاتا ہےاس لئے شرعا تینوں کاحم ایک ہی ہوگا بعض علماء درج ذیل کے معاملات کی روشنی میں املاک اورذمہ داریوں کےبیمہ کےجواز کےقائل ہیں۔

(الف):کوئی شخص کسی کےیہاں اجرت پراپنی چیز امانت رکھے اوروہ چیز مستودع کےہاں تلق ہوجائے تومستودع اس کاضامن ہوتاہےاوراس کے اس مثل یاقیمت مستودع کااداکرنی پڑتی ہے۔

(ب)راستہ کےخطرات کی ضمانت مثلا:کوئی کسی سےکہے:اسلك هذاالطريق فانه آمن وان اخذفيه مالك فاناضامن اب اگراس راستہ میں جانے والے کے مال کانقصان ہوجائےتومعاملہ کی رو سےعہد کرنے والامال کاضامن ہونے کی وجہ سے ادائیگی کاذمہ دار ہوگا اوراسے تلف شدہ مال کامثل یاقیمت اداکرنی ہوتی ہے۔

(ج)عقدموالاۃ کہ :اس میں تینوں میں ایک شخص دوسرے کی جنایت سےعائدشدہ مالی تاوان کاذمہ دار ہونےکی وجہ سےبصورت وارث شرعی(قرابت دار) نہ ہونے کے اس دوسرے شخص کی جائیداد کاوارث ہوتا ہے۔

(د)بعض خاص صورتوں میں مالی وعدہ کےایفاء کالزوم وجوب۔

(ہ)عقدحوالہ جس میں ایک شخص دوسرے کےایک متوقع اورغیر متوقع فائدہ کےحصول کے لئے معین اجرت پرایک معین عمل اپنے ذمہ لازم کرلیتا ہے۔

(و)عقدحراست:جس میں حفاظت کی غرض وغایت اورامان کی خاطر ایک شخص سے اپنی کسی چیز کی حفاظت وحراست پرمتعینہ اجرت کےعوض پر معاملہ کرلیتا ہے۔

(ز)جنایات خطا میں  عصبہ کےذمہ دیت کےعائد ہونےکامسئلہ ہمارےنزدیک ان مسائل سےاملاک وذمہ داری کے بیمہ کےجواز پراستدلال واستنباط بچندووجومخدوش ہے:

اولا:اس لئےکہان میں نظام عواقل کےعلاوہ بقیہ مسائل فقہاء امت کےدرمیان مختلف فیہ ہیں اوربعض توفقہ حنفی کےبھی خلاف ہیں۔

ثانیا:اس لئے کہ بیمہ اوران مسائل کےدرمیان کوئی علۃ جامعہ مشترکہ جوحکم کامرکزی سبب اورمناط موجود نہیں ہےاورمقیس ومقیس علیہ کےدرمیان بون بعید ہے۔

ثالثا:اس لئے کہ اگر ان خدشات سےقطع نظر کرلیا جائے توبیمہ کےجملہ اقسام میں کھلے ہوئے ربا بالفضل والنسئہ کےپائے  جانے سے جملہ نظائر بے اثر ہوکر رہ جاتے ہیں اور ان سے مروجہ بیمہ کےجواز پراستدلال صحیح نہیں ہوسکتا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب البیوع

صفحہ نمبر 349

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ