سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(158) انشورنش کی جواز کی صورت؟

  • 17484
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 785

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

انشورنس کی جواز کی کوئی گنجائش نکل سکتی ہے؟اگر نکل سکتی ہے توکیسے؟۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں جب تک بیمہ کی کوئی اییسی صورت اورطریقہ نہ نکلے جوربو قمار غرر وغیرہ قبائح سےخالی اورپاک ہواضطرار کی حالت میں بیمہ کےمعاملہ میں جواز کی گنجائش نکل سکتی ہے۔یہ معلوم ہےکہ ہندوستان کی غیر مسلم فرقہ پرست جماعتیں اورپارٹیاں مسلم اقلیت کی بیخ کنی بلکہ نسل کشی اوراس کی جائداد واملاک کی تباہی وبربادی کےدرپے ہیں اوریہ بھی معلوم ہے کہ حکومت خواہ مرکزی ہویاریاستی عملا اس معاملہ میں غفلت وبے پروائی برت رہی ہے اورانتظامیہ جس کےذمہ تمام باشندگان ملک کےجان ومال عزت وآبروکی حفاظت وصیانت ضروری ہےاورجس کافرض منصبی امن وامان قائم رکھنا اورفتنہ فساد ظلم وزیادتی کےاسباب کاختم کرنا ہرایسے موقع پر صرف یہی نہیں کہ اپنے فرض کی ادائیگی میں غفلت اور پہلو تہی سےکام لیتی ہےبلکہ فسادیوں لٹیروں غنڈوں کی ہمت افزائی کرتی ہےبلکہ اس کےذمہ دار افراد لوٹ مار قتل وخوں ریزی میں شریک ہوجاتے ہیں پھراس یک طرفہ قتل وغارت اورفساد کےفرد ہونےکےبعد بچےکھچے اکثر مسلمان ہی گرفتاری کاشکار ہوتے ہیں اور ان کی کوئی داد رسی نہیں ہوتی اورنہ سرکاری طور پر ان کوبسانے اورآباد کرنےروزگاسےلگانے کامعقول اورحسب خواہ انتظام ہوتا اورمعاشی اوراقتصادی اعتبارسے یہ بچے کچھے مسلمان بالکل تباہ وبرباد ہوجاتے ہیں۔

یہ بھی معلوم ہےکہ اکثر فساد زدہ مقامات مقامی طور پرتعداداورقوت کےلحاظ سےاتنے کمزور بے بس ہوتے ہیں کہ بلوائیوں کامقابلہ نہیں کرسکتے اورتعددی وعددی فرق  وتفاوت کی وجہ سے اس حال میں نہیں ہوتے کہ شرعا ان کےذمہ اپنی مدافعت اوربلوائیوں کامقابلہ متعین ہوان کی جان واملاک عزت وآبرواورمساجد کومحفوظ رکھنے کی کوئی جائز اورقابل عمل صورت نہیں رہتی توجس مقام کےمسلمانوں کی یہ پوزیشن اب یعنی :ان کواپنی جان واملاک اورعزت وآبرو کےمحفوظ رکھنے کی کوئی قابل عمل جائز صورت نہ ہووہ ہمارے نزدیک مضطر کےحکم میں ہیں۔محض ایسے مقام کےمسلمانوں کےلئے حفظ ماتقدم کےطور پر صرف اس مقصد سے آئندہ ان کی جان ومال عزوآبرو محفوظ رہ جائے اپنی زندگیوں اوراملاک کابیمہ کراناجائز ہوسکتا ہےمگر اپنی جمع کردہ اقساط سےزائد جس قدر رقم بھی کمپنی سے وصول کریں اس کواپنی زندگیوں اوراملاک کابیمہ کراناجائز ہوسکتا ہےمگراپنی جمع کردہ اقساط سےزائد جس قدر رقم بھی کمپنی سےوصول کریں اس کواپنی ذات پریا اپنے عزیزواقارب  پریاکسی بھی غیرمضطرمسلمان پربالواسطہ یابلاواسطہ خرچ نہ کریں بلکہ اپنے یادوسرے مسلمانون کےذمہ عائد کردہ ٹیکسوں اورچندوں میں جوغیرشرعی ہوں خواہ حکومت کودے دیں اس خاص حالت وصورت اورمصلحت کےعلاوہ سوالنامے میں ذکر کئے ہوئے مصالح میں سےکوئی بھی مصلحت ایسی نہیں ہےکہ جس کےپیش نظر اوراس کی رعایت سےسودی کاروبار کرنےیادولت کمانےکے لئے تمام وسائل وذرائع کسب(اختیار،)کرنےکی گنجائش اوراجازرت شریعت میں موجود ہونیزبیمہ کومذکورہ مصالح کےساتھ ساتھ اس میں غیر معمولی مفاسد ومضار بھی ہیں اوریہ معلوم ہے کہ دفع مفسدہ ومضرت جلب منفعت پر مقدم ہے۔

سرمایہ محفوظ رکھنےاوراس میں اضافہ کرنے کے لئے یاپسماندگان کی امداد واعانت یاناگہانی حادثات اورنقصانات کی تلافی کےلئے ربوا کاکاروبار کرنےیاکوئی بھی حرام کاروبارچلانے کی یا اس میں تعاون کرنے کی شریعت میں اجازت نہیں ملتی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب البیوع

صفحہ نمبر 348

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ