سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(143) نکاح کے بعد قبل از رخصتی حکومتی مسائل کی وجہ سے نا ملنا

  • 17469
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 717

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک لڑکی جس کی عمر تقریبا بائیس تئیس سال ہےہندوپاک کی جنگ سےقبل اپنےاعزہ سےملنے کے لئے پاکستان گئی اور وہاں کچھ دنوں قیام کیالڑکی کےچچااوراس کےاعزہ وہاں اسکانکاح کردیا نکاح کےبعد وہ ہندوستان واپس آگئی بدقسمتی سے ہندوپاک کی جنگ کی وجہ سے نہ رخصتی ہوسکتی اورنہ اب وہاں جانا ممکن ہےاورنہ آسانی سےخط وکتابت ہی ہوسکتی ہےاس  سلسلہ میں ایک دوسرے ملک کےذریعہ خط وکتابت ہوئی۔شوہر طلاق دینے پر راضی نہیں ہےاورنہ مستقبل اورنہ قریب میں وہاں جانے کی کوئی سبیل نظر آتی ہے لڑکی اوراس کےوالدین بے حد پریشان ہیں کیاایسی صورت میں اسلام میں لڑکی کی خلاصی کی کوئی سبیل ہے؟لڑکی کےوالد نے یہاں المحکمۃ الشرعیۃ السلامیہ علی گڑھ کی طرف رجوع کیا۔چنانچہ محکمہ کےمفتی صاحب نےجوجواب دیا ہے ۔ اس کی نقل  ہم رشتہ خط ہے ۔ملاحظہ فرمائیں

اس بارے میں اہل حدیث کاجومسلک ہومدلل تحریر فرمائیں یہ واضح رہے کہ مستفتی حنفی ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

افسوس کےساتھ مرقوم ہےکہ صحت کی ناہمواری کی وجہ سےنہ مرعاۃ کاکام ہورہا ہے  اورنہ کوئی دوسرا کام اندریں صورت استفتاء کابھیجنا ظلم کےسوا اورکچھ نہیں۔

سوال میں اس امر کی تصریح ہے کہ شوہر طلاق دینے پرراضی نہیں ہےاوراس کی بھی تصریح ہےکہ موجودہ صورت حال کی بنا پر لڑکی اوراس کے والدین بے حدپریشان ہیں اور یہ معلوم ہےکہ مستقبل قریب میں مملکتیں کےتعلقات قبل ازجنگ کےمطابق ہونے اور بین الملکتیں آمدورفت کاسلسلہ شروع ہونے کی صورت میں نظر نہیں آتی اورنہ ہی اس کےآثار نظر آتے ہیں۔اندریں صورت اگر لڑکی صبر اورعفت کےساتھ انتظار کرسکتی ہوتواس کےلئے اس نکاح سےگلوخلاصی کی کوئی معصیت (زنا) ہوجانے کاقومی اورشدید اندیشہ ہےتو مالکی مذہب کےمطابق اس کوقاضی یااسلامی پنچایت کےذریعہ اپنا نکاح فسخ کرانےکاحق ہے۔دار القضاامارت شرعیہ پھلواری (بہار) کاعمل اس جیسی حالت میں امام مالک کےمسلک پر ہے اورمالکیہ کامسلک اس  باپ میں یہ ہے:اذا ثبت لها التطليق بذلك(اى بعدم النفقة)فبخشية الزنا أولى لأن ضررترك الوطنى اشد من ضرر عدم النفقة ألاترى أن اسقاط النفقة يلزمها وان استقطت حقها فى الوطئى فلها الرجوع فيه لان النفقة يمكن تحصيلها بنحو تسلف وسؤال بخلاف الوطنى(فتوى شیخ سعید بن صدیق فلاتی مالکی)اس فتوی میں چندسطر پہلے ہے۔أن دامت نفقتها ولم تخف الزنا والافلها تعجل الطلاق قال المحشى :قوله لاتدم نفقتها فان لم يكن له ماله اصلا اورفرغ اودامت وخافت الزنا فلها تعجيل الطلاق هذا ماظهر لى والعلم عندالله تعالى. تفصیل کے لیے کتاب کا مطلعہ کریں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الطلاق

صفحہ نمبر 287

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ