سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(141) شوہر کا مفقود الخبر ہونے کی وجہ سے بیوی کا دوسرا نکاح کرنا

  • 17467
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1090

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید تقریبا تین سال سےرنگوں رہتاتھاچاپانیوں کےحملے کےسلسلے میں جس وقت بھگدڑ شروع ہوئی زید بھی اسی آدمیوں کےساتھ آرہا تھا۔اس کےقافلہ والوں کابیان یہ ہےچند آدمیوں کوراستہ میں ہیضہ  ہوگیاان چند آدمیوں میں زید بھی تھا۔قافلہ والوں نےزید کوہیضہ کی حالت میں مردہ سمجھ کرچھوڑ دیا۔غالب گمان یہ ہے کہ زید مرگیا ہوگاڈیڑھ برس سےزید کاپتہ نہیں ہے زید کی بیوی ہےاورایک لڑکا اوردولڑکی ہیں بیوی نےاتنے دن انتظار کیا لیکن اب تک زید کانہ کوئی خط آیا اورنہ کچھ پتہ چلا۔اسی درمیان میں زید کی بیوی کاتعلق ایک شخص سےہوگیا۔اب وہ اس شخص سےنکاح کرناچاہتی ہےایسی حالت میں زید کی بیوی کانکاح اس شخص سےجائز ہےیانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مفقود الخبر کےمتعلق قرآن مجید اوراحادیث میں کوئی حکم منصوص نہیں ہے بلکہ اس کاتعلق کلیۃ اہل علم کےاجتہاد سےہےاس لیے کہ صحابہ اورتابعین اورائمہ مجتہدین کی آراء اس مسئلہ میں مختلف ہیں۔فقہا مالکیہ نےمفقود کےتمام صورتوں اوراقسام کےاحکام اوران کےشرائط بالتفصیل ذکر کئے ہیں  :كما فى مقدمات ابن رشد وشرح الدردير والبداية وغيرهامن كتب المالكية.

مفقود الخبر کےبارے میں مالکی کےشرائط کی رعایت کرنےکے ساتھ اجراءاحکام میں نافذ الزوج عورت کی عمر اور اس کے ماحول اوراس مدت کامناسب لحاظ کرنا بھی ضروری ہوگاجس کوحالت انتظار میں گزارنے کےبعد اس نےقاضی کی طرف رجوع کیاہو۔

صورت مسئولہ میں اگر قافلہ والے جنہوں نےزید کےہیضہ میں مبتلا ہونےکی خبر دیدی اگرثقہ ومعتبر ہیں توچوں کہ زید کی موت کاگمان غالب ہےاس لیے اس کی موت کاحکم لگاتےہوئےعورت کووفات کی عدت (چار ماہ دس یوم) گزارنے کاحکم دیاجائے وفات کی عدت گزارےنےکےبعد اس کواختیار ہوگا کہ اس کےولی کےذریعہ جس مسلمان سےچاہے نکاح کرلےهكذا يظهر من كتب المالكية على مافهمت من بعض تفاريعهم.

صورت مسؤلہ میں اس لیے بھی چار برس کی طویل مدت انتظار کرنے کی ضرورت نہیں کہ عورت کےمبتلائے معصیت ہونے کاخوف ہی نہیں ہے۔بلکہ وہ تومعصیت میں مبتلا ہوچکی ہے اوراسلامی نظام حکومت نہ ہونےکی وجہ سےکوئی مادی طاقت اس کواس معصیت سےمانع نہیں ہے۔پس اس کےاخلاق کی حفاظت کے مدنظر مدت انتظار میں تطویل باشبہ خلافت مصحلت ہے ان ضرب الاجل لامراة المفقود انما هو اذادامت نفقها من ماله ولم تخش العنت وإلا فلها التطليق لعدم النفقة اولخوف الزنا كذا حاشيه العدوى على الرسالة والصاوى على اقرب المسالك وشرحه للدردير.

مفقوداالخبر کی بیوی  اس کےنکاح سے الگ ہونےمیں خود مختار نہیں ہے۔اس کےلیے اسلامی حکومت کےمسلمان قاضی کی قضا اورفیصلہ شرط ہےلیکن قاضی  اسلام تو ہےنہیں۔اس لیے موجودہ حکومت کےمسلمان حاکم کی طرف رجوع کرناچاہیے اگر مسلمان حاکم نہ ہو تودین دار مسلمانوں کی ایک جماعت(جس میں کم ازکم تین شخص ہوں اورکسی عالم کی رہنمائی میں مقدمہ فیصلہ کریں)کی پنچایت میں معاملہ پیش کرناچاہیے پنچایت کافیصلہ قضاء قاضی کےحکم میں ہوگا۔پس صورت مسؤلہ میں عورت کوچاہیے کہ عدالت کی طرف رجوع کرے یادین دار مسلمانوں کی پنچایت میں اپنا معاملہ پیش کرے پنچایت تحقیق کرکےاس کے شوہر وفات کاحکم لگائےاوراس کوعدت وفات گزارنےکاحکم دے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الطلاق

صفحہ نمبر 285

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ