سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(137) حاکم غیر مسلم کا فسخ نکاح کرنا

  • 17463
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 794

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کی بیوی ہندہ کسی وجہ خاص سے رنجیدہ ہوکر اپنےمیکے چلی گئی۔اس کےڈیڑھ ماہ بعدزید نےدوسری شادی کرلی بعدہ ہندہ کے میکے والوں نےہرچند کوشش کی کہ زید ہندہ کوطلاق دیدے یاشرعی طور پرانصاف کےساتھ رکھے۔لیکن زید اورطلاق دینے سےیکسر انکار کرتا ہےاور اڈھائی سال ہوگئے کہ زید نے اپنی بیوی اوربچہ خالد کانفقہ بھی نہیں دیا۔اس لیے ہندہ مذکورہ نےمجبور ہوکر عدالت دیوانی میں استغاثہ کیا۔حاکم نےنکاح فسخ کردیا۔سوال یہ ہےکہ یہ فسخ نکاح ہوگا یانہیں؟یعنی حاکم غیرمسلم کافیصلہ جوموافق شریعت محمدیہ کے ہے وہ نافذ ہوگا یانہیں؟اور ہندہ مذکورہ بعد انقضاء عدت نکاح ثانی کرسکتی ہےیانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غیر مسلم حاکم کافیصلہ اگر چہ شریعت محمدیہ کےموافق ہوشرعا نافذ نہیں ہوگا۔قرآن غیر اسلامی عدالت اورغیر مسلم حاکم کےفیصلہ  کواول تواصولا ہی تسلیم نہیں کرتا۔پھر مسلمانوں کےمعاملہ میں خصوصا اس کایہ قطعی فیصلہ ہےکہ ان پر غیر مسلم کاحم عنداللہ مسلم نہیں ہے۔ فالكفر ليس بأهل للقضاء كماهو مصرح فى جميع كتب الفقه لمذاهب الائمة الاربعة المبتوعه وغيرهم فلابدمن كون القاضي مسلما وهذا مما اجمع عليه المسلمون قاطبه لم يختلف فيه واحد من اهل القبلة پس غير مسلم حاكم كے فسخ کرنےکانکاح فسخ نہیں ہوا لہذا وہ دوسرے شخص سےنکاح نہیں کرسکتی ۔اگر کرے تواس کا یہ نکاح باطل ہوگا۔اوراسلامی شریعت کی روسے نکاح ثانی سےاس کی اولاد ناجائز ہوگی۔

ایسی حالت میں کہ غیر مسلم کی عدالت سےمقدمہ فیصل ہوچکنےکےبعد ہندہ کومسلمان حاکم کی عدالت میں مقدمہ لےجانے کا قانونااختیار نہ زید کےنکاح سےرستگاری حاصل کرکے نکاح ثانی کاحق حاصل کرنےکی شرعی صورت یہ ہےکہ مالکیہ کےمذہب کےمطابق(جس پر بوقت ضرورت مذکورہ حنفیہ نےعمل کرنےکی اجازت دے دی ہےاور اہل حدیث اکثر اللہ سوادہم کیابھی یہی مسلک ہے)ہندہ اپنامقدمہ محلہ کےدین دار مسلمانوں کی پنچایت میں جوکم ازکم تین آدمیوں پر مشتمل ہو اور جن میں ایک عالم معاملہ فہم بھی ہو پیش کرےیہ پنچایت واقعہ کی شرعی شہادت وغیرہ  کےذریعہ پور ی تحقیق کرےاگر ہندہ کادعوی سچا ثابت ہوتوپنچایت زیدسےکہے کہ وہ ہندہ کے حقوق ادا کرے یاطلاق دے دےاگر وہ کسی صورت پر عمل نہ کرے ۔توپنچایت اس کی بیوی ہندہ پر طلاق واقع کردے پنچایت کایہ فیصلہ شرعا نافذ ومعتبر ہوگا۔اوربعدانقضا ء عدت نکاح ثانی کرسکےگی۔

غیر مسلم کی عدالت سےنکاح کی منسوخی کی ڈگری حاصل کرنےکاصرف یہ فائدہ ہوگا کہ ہندہ کےنکاح ثانی کرنے بعدزیداس کےخلاف قانون کاروائی نہیں کرسکتا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الطلاق

صفحہ نمبر 280

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ