السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید نے بحالت نشہ دوران حجت وتکرار میں اپنی بیوی سےکہا میں تجھ طلاق دےدیا لیکن بعد دفع سکر (نشہ) زید کوطلاق دینے کاخیال نہیں ہے چندعورتیں جوتکرار وحجت کےوقت وہاں موجود تھیں ان کابیان ہے کہ زید نےبحالت نشہ میں بیوی کوطلاق دے دیا ہے۔بعد اس واقعہ کےزید اور اس کی بیوی ڈیڑھ دوماہ تک تدستور سابق میاں بیوی کی طرح رہتے رہے اب زید کی بیوی کہتی ہے :کہ ہم کوصفائی دیدو زید نےکہا: کہ تم اپنے میکے سے دوچار آدمی بلاؤ ان کےسامنے صفائی یاطلاق دے دوں گا۔چنانچہ اس کی بیوی نے اپنے میکے سے دوچار آدمی بلوایا اروزید نے بھی اپنے دوچار آدمیوں کواکھٹا کیا ۔ ان سب لوگوں کےمجمع میں زید کی بیوی نےکہا کہ زید نے مجھ کوطلاق دے دیا ہے ۔حاضرین نے زید سےپوچھا :کیاتم واقعی اپی بیوی کوطلاق دے دیا ہے؟۔زید نےکہا کہ :مجھ کو مطلق ہوش نہیں ہےکہ میں نے طلاق دی ہے یانہیں۔حاضرین کےباربار پوچھنے پر زید نےکہا کہ ممکن ہے سچ کہیت ہو لیکن مجھ کوقطعی خیال نہیں ہے پھڑ میں بغیر یاد کےکیوں کرااقرار کرلوں۔اب سوال یہ ہے کہ طلاق واقع ہوئی یانہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگڑ کسی کو نشہ والی چیز(افیون بھنگ شراب تاڑی ویگر ومنشیات)کے استعمال سے سا کادرجہ نشہ ہوجائے کہ بہکی بہکی باتیں کرنے لگے ۔یہ نہ جانے کہ اس کی زبان سے کیا نکل رہا ہے جوکچھ بولتا ہو اس کوسمجھتا نہ ہو اور ایسی باتیں کرے جن کوعقل وہوش(بے نشہ)قائم رہنے کی حالت میں زبان پر نہیں لاسکتا۔خلاصہ یہ کہ نشہ کی وجہ سےعقل زائل ہوگئی ہویا اس میں نقص وخلل واقع ہوگیا ہوتوایسے نشہ می کی حالت کی طلاق معتبر نہیں ہے لغو اورکالعدم شمار کی جاتی ہے آں حضرتﷺفرماتے ہیں:کل طلاق جائز إلاطلاق المعتوه المغلوب على عقله(ترمذى عن ابى هريرة)قال الحافظ: المراد بالمعتوه:الناقص العقل فيدخل فيه الطفل والمجنون والسكران والجمهورعلى عدم اعتبار مايصدرمنه(فتح:393/9)قال عثمان :ليس لمجنون ولاسكران طلاق وقال ابن عباس:طلاق السكران والمستكره ليس بجائز(بخارى)پس اگر نشہ کی وجہ سے زید کی یہ حالت تھی کہ زبان یےنکلے ہوئے الفاظ کوسمجھتا نہیں تھا اور نہ یہ جانتا تھاکہ وہ طلاق کالفظ بول رہا ہے یا کچھ اورتو اس کی بیوی نشہ کی حالت میں طلاق دینے سےطلاق نہیں واقع ہوئی دونوں بدستور میاں بیوی ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب