سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(111) شیعہ تبرائی کے یہاں سے شادی میں کھانا کھانا

  • 17437
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1621

سوال

(111) شیعہ تبرائی کے یہاں سے شادی میں کھانا کھانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرح تین اس مسئلہ میں شیعہ تبرائی کےیہاں شادی وبیاہ وکھاناپیناجائز ہےیانہیں؟

قرآن وحدیث سےمدلل اورفقہ کی عبارت سےمشرع ہو ۔بینوتوجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شیعہ کےکافرہونےکےبارے میں علماء کااختلاف ہے بعض علماء ان کےبعض کفری عقائد کی وجہ سےان کوکافر کہتے ہیں اوربعض ان کومبتدع اور اہل ہوی قراردیتے ہیں۔شیعہ خارج عن الاسلام ہوں یامبتدع واہل ہوی بہرصورت ان کے ساتھ نکاح وغیرہ کےتعلقات نہیں قائم کرنےچاہئیں۔

اسلام ایسےگروہ (جومسلمانوں کااوران کوبزرگوں کادشمن ہےاوران کومونن نہیں سمجھتا اورقرآن کریم کےغیرمحفوظ ہونے کاقائل ہے)شادی بیاہ سلام وکلام کھانے پینے کےتعلقات قائم کرنےکی اجازت نہین دیتا۔سوچنے کامقام ہےایک مسلمان جس کےدل رسو ال اللہﷺسےآپﷺ کےاصحاب کرام﷢ سےالفت ومحبت ہےوہ جان نثار ان رسول کوسب وستم کرنے والے فاسق شخص کےساتھ مناکحت ومواکلت ومجالست ومخالطت ومصاحبت کیوں کر گوارہ ہوسکتاہےارشاد ہے: ﴿وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا﴾ (سورۃ:113)اورارشاد ہے: ﴿فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ﴾(سورۃالانعام:68)اورابن ماجہ میں حضرت حذیفہ سےمرفوعا روایت ہے: عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقْبَلُ اللَّهُ لِصَاحِبِ بِدْعَةٍ صَوْمًا، وَلَا صَلَاةً، وَلَا صَدَقَةً، وَلَا حَجًّا، وَلَا عُمْرَةً، وَلَا جِهَادًا، وَلَا صَرْفًا، وَلَا عَدْلًا، يَخْرُجُ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا تَخْرُجُ الشَّعَرَةُ مِنَ الْعَجِينِ»اورطبرانی میں حضرت ابن عباس ﷜سے اوربزار میں حضرت ثوبان سےمرفوعا مروی ہے:من احدث حدثا اوآوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين لايقبل الله صرفا ولاعدلا.اورترمذی اوبوداودو میں حضرت عبداللہ مسعود﷜ سے مرفوعا سےروایت ہے: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمَّا وَقَعَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ فِي المَعَاصِي فَنَهَتْهُمْ عُلَمَاؤُهُمْ فَلَمْ يَنْتَهُوا، فَجَالَسُوهُمْ فِي مَجَالِسِهِمْ وَوَاكَلُوهُمْ وَشَارَبُوهُمْ، فَضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ عَلَى بَعْضٍ وَلَعَنَهُمْ {عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ}

اورترمذی وابو داود وابن ماجہ میں حضرت نافع سےمروی ہے: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ فُلَانًا يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ، فَقَالَ لَهُ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ، فَإِنْ كَانَ قَدْ أَحْدَثَ فَلَا تُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَكُونُ فِي هَذِهِ الأُمَّةِ أَوْ فِي أُمَّتِي - الشَّكُّ مِنْهُ - خَسْفٌ أَوْ مَسْخٌ أَوْ قَذْفٌ فِي أَهْلِ القَدَرِ»

اورامام نووی شرح مسلم میں لکھتے ہیں: (أُحَدِّثُكَ أَنَّ رَسُولَ الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الخذف ثم تخذف لاأكلمك أَبَدًا) فِيهِ هِجْرَانُ أَهْلِ الْبِدَعِ وَالْفُسُوقِ وَمُنَابِذِي السُّنَّةِ مَعَ الْعِلْمِ وَأَنَّهُ يَجُوزُ هِجْرَانُهُ دَائِمًا وَالنَّهْيُ عَنِ الْهِجْرَانِ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِنَّمَا هُوَ فِيمَنْ هَجَرَ لِحَظِّ نَفْسِهِ وَمَعَايِشِ الدُّنْيَا وَأَمَّا أَهْلُ الْبِدَعِ وَنَحْوُهُمْ فَهِجْرَانُهُمْ دَائِمًا وَهَذَا الْحَدِيثُ مِمَّا يُؤَيِّدُهُ مَعَ نَظَائِرَ لَهُ كَحَدِيثِ كعب بن مالك وغيره۔مکتوب

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب النکاح

صفحہ نمبر 242

محدث فتویٰ

تبصرے