سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(109) حالتِ مرض میں پیدا ہونے والی بیٹی

  • 17435
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 792

سوال

(109) حالتِ مرض میں پیدا ہونے والی بیٹی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہندہ زید کی بیوی ہےاورعرصہ سےمیاں بیوی آباد ہیں۔اس اثنا میں زید بیوی کوگھر میں چھوڑکر سفرمیں چلاگیا ۔زید دس ماہ سفر میں رہ کرشعبان کی 27/تاریخ کوگھر میں واپس آیا بعدہ ہندہ مذکورہ کےبطن سےصفر 6تاریخ کوحالت مرض میں لڑکی پیدا ہوئی۔سوال یہ ہے کہ یہ لڑکی صحیح النسب قرادری جائے یانہیں؟واضح رہےکہ زید کواپنی بیوی ہند ہ پرکسی قسم کاشک وشبہ نہیں ہےاوروہ مقر ہے کہ وہ میر ی ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ لڑکی شرعا ثابت النسب اورصحیح النسب قراردی جائے گی۔آنحضرت ﷺفرماتے ہیں:الولد للفراش وللعاهر الحجر(البخاری مسلم وغیرہ) ثبوت نسب موقوف ہےثبوت فراش اورثبوت کےلئے امکان وطی کافی ہے(امکان استخدامی اورکراماتی نہیں بلکہ امکانی عادی)۔

علامہ شوکانی حدیث مذکورکی بابت لکھتے ہیں: وَظَاهِرُ الْحَدِيثِ أَنَّ الْوَلَدَ إنَّمَا يُلْحَقُ بِالْأَبِ بَعْدَ ثُبُوتِ الْفِرَاشِ، وَهُوَ لَا يَثْبُتُ إلَّا بَعْدَ إمْكَانِ الْوَطْءِ فِي النِّكَاحِ الصَّحِيحِ أَوْ الْفَاسِدِ، وَإِلَى ذَلِكَ ذَهَبَ الْجُمْهُورُ.

(نیل الاوطار72/7)وقدبسط النووى الكام فى هذه المسئلة مع الرد على الحنفية فى شرح مسلم 37/10فارجع اليه

علامہ ابن تیمیہ اورابن القیم کےنزدیک ثبوت فراش کےلئے محض امکان کافی نہیں ہے بلکہ وطی یقینی اورجماع محقق ضروری ہےلیکن علامہ شوکانی فرماتے ہیں:أن معرفة الوطى المحقق متعسرة جدا فاعتبار يؤدى الى بطلان كثير من الانساب وهو يحتاط فيها واعتبار مجرد الامكان ياسب ذلك الاحتياط(نيل الاوطار77/7)سوال میں صاف مذکور ہےکہ زید اورہندہ عرصہ سےآباد ہیں اورزید کےسفر میں جانےتک دونوں آبادرہے اس صورت میں وطی ممکن ہی نہیں  بلکہ محقق بھی ہے۔بنابریں امکان وطی وطی بلکہ تحقق وطی اوروضع حمل کےدرمیان کل مدت ایک برس تین ماہ 9دن ہوئےجواقل مدت حمل چھ ماہ  سے زیادہ اوراکثر مدت حمل دوبرس (علی قول الحنفیہ)یاچار برس(علی قول الشافعیہ)سےکم ہےپس ثبوت نسب کی شرط بلاشک وشبہ موجود ہےاس لئے یہ لڑکی ثابت النسب ہےخصوصا ایسی صورت میں جبکہ زید کواپنی بیوی ہندہ پرکوئی شبہ نہیں ہےبلکہ مقر ہےکہ وہ لڑکی اس کی ہے اس لڑکی کےصحیح االنسب میں شک نہیں کیاجاسکتا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب النکاح

صفحہ نمبر 241

محدث فتویٰ

تبصرے