سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(108) شادی کے موقع پر اکھاڑا میں جمع کی گئی رقم

  • 17434
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 683

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہماری برادری میں کوکن میں شادی کی تقریب میں باجہ بجوایاجاتا ہے۔اورشب گشت میں اس کوزینت کےلئے اکھاڑابلایا جاتا ہے کیا اس موقع پراکھاڑے کی آمدنی کاپیسہ مسجد کاگنبد بنانےیاکسی نیک کام میں صرف کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عید کےدن اورشادی کےموقع پرنکاح کےاعلان اورتشہیر کی غرض سےصرف دف بجانا جائز ہے۔(بخاری مسلم عن عائشہ (احمد ترمذی نسائی ابن ماجہ عن ربیع بنت معوذ بن عفراء طبرانی فی الاوسط عن عائشہ)

 مخصوص دن کےعلاوہ دوسرے باجے    بجوانے نے خواہ وہ ہندوستانی ہوں یاغیرملکی بدیشی مطلقاناجائز اورممنوع ہیں۔راگ اورباجے کی ممانعت بعض آیات قرآنیہ واحادیث کثیرہ سےثابت ہےاس لئے شاہ عبدالعزیز صاحب دہلوی نےراگ اورباجہ کواپنی بعض تصانیف میں بدعات محرمہ شمار کیا ہے شادی کےموقع پربغیر باجہ اورراگ کےاکھاڑ ابلاکر کشتی کرائی جائےاور لکڑی وبنوٹ کےکرتب دکھائےجائیں اوراس طرح حاضرین اورشرکاہ تقریب کومحظوظ کرکے ان کی مسرت میں اضافہ کیاجائے تومضائقہ نہیں۔

امام بخاری نےباب الحرب والدرق یوم العید کےحضرت عائشہ ﷜کی یہ حدیث روایت کی ہے :قالت کان یوم عید یلعب السودان بالدرق والحرب الحدیث (صحیح بخاری158/6) حضرت شاہ ولی اللہ صاحب شرح تراجم بخاری میں ترجمۃ الباب کےمتعلق لکھتے ہیں:يشير الى ان يوم العيد يوانبساط وانشراح يغتفر فيه مالايغتفر فى غيره انتهى.

قلت:وكذا النكاح محل سرور زمان انبساط ولذا جوز فيه ضرب الدف والغناءالمباح كماأبيح ذلك فى يوم العيد  فيجوز فى النكاح اظهار المسرة والانبساط بمثل مايجوز فى العيد.

بغيرباجہ والا اکھاڑا دیکھنےوالااگر اپنی خوشی سےیہ پیسے دیتےہیں اوریہ آمدنی کرتب اورکشتی دکھانےوالوں کاحق نہیں سمجھتی جاتی تو اس کےپیسے مسجد کی تعمیریانیک کام میں خرچ کرسکتے ہیں ۔آمدنی کایہ ذریعہ حلال ہےاس لئے اس آمدنی کےحلال اورپاک ہونے میں کلام نہیں ہوسکتا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب النکاح

صفحہ نمبر 240

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ