سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(98) ولد الزنا

  • 17424
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 825

سوال

(98) ولد الزنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گاؤں میں ایک شخص اپنی حقیقی ہمشیرہ سےزناکرتاتھا اب اس کی ہمشیرہ کولڑکاپیداہوا ہے جس وقت حمل ظاہر ہوا تولوگوں نےلڑکی سےدریافت کیاتو لڑکی نےکہا یہ حمل میرے حقیقی بھائی کاہے اس پر اس شخص کولوگوں نےکہا اس بات کوچھپانابہتر ہےتو تو اپنی  بہن کانکاح کسی سے کرادے تاکہ یہ بات چھپ جائے لیکن اس نےانکار کیاکہ میں خود اپنےگھر میں رکھوں گاکسی سےنکاح ہرگز نہیں کروں گااخیر جب اہل گاؤں نےتنگ کیا توہ اس ہمشیرہ کو لے کر کہیں چلا گیا اب اس کےیہاں لرکاپیدا  ہوا ہےاوروہ بھی اپنے گاؤں میں چلاآیا ہےاب اس کے ساتھ اس کےکنبہ والے دس بارہ آدمی شریک ہوگئے ہیں اور ان کی طاقت زیادہ ہوگئی ہےاورباقی گاؤں والوں نےابھی تک ان بائیکاٹ کیا ہے اور ایک قاضی ایسے  ہی فعل والا ان کےساتھ ہےاور وہ کہتےہیں کہ مسجد ہماری ہےیاتو ہمارےمقرر کردہ قاضی کے پیچھے نمازپڑھو۔ہم دوسری جماعت مسجد میں نہیں ہونےدیں گے لہذا انہوں نےمسجد میں اشتہار لگا کرباقی گاؤں کواطلاع دی کہ جس شخص نےہمارے قاضی کےپیچھے نمازپڑھنی ہےپڑھے نہیں تودوسری مسجد بنوالے اب باقی گاؤں مسجد جانےسے .... ہیں ایسے............؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر سوال صحیح ہے تو معلوم ہوناچاہئے کہ حقیقی بہن سےیاکسی اور محرمات ابدیۃ سےحرام کاری کرنےوالاشرعا واجب القتل ہے۔اگر ہندوستان میں اسلامی حکومت ہوتی جوحدود شرعیہ کی پابند ہوتی تویہ قتل کردیاجاتا لیکن غیر ملکی حکومت قائم ہونے کی وجہ سےیہ حد نہیں جاری کی جاسکتی یہاں ملکی قانون رائج ہونےکی وجہ سےکسی کےاختیار میں یہ نہیں ہےکہ اس قسم کی حد شرعی جاری کرسکے اس مجبوری کی وجہ سےصورت مسؤلہ میں بشرط صحبت سوال گاؤں کےتمام مسلمانوں کافرض ہے کہ وہ حرام کاری کرنے والے کومجبور کریں کہ وہ کہیں اپنی بہن کی شادی کردے اورخودتوبہ کرکے اپنی حالت درست کرلے توایسے حرام کافاسق فاجر ہر قسم کاتعلق لین دین شادی بیاہ غمی خوشی کابند کردیناچاہئے تاکہ وہ مجبور ہوکر توبہ کرلے اور اپنی حالت درست کرلے اورسب سےبہتر اورآسان صورت یہ ہے کہ اس معاملہ کی  رپورٹ پولیس اسٹیشن میں کردینی چاہئے کہ پولیس خود ایسےنالائق کواس حرام کےمطابق قانونی سزادلوائےگی۔

ایسےنالائق کو امام نہیں بناناچاہئے اورنہ تماز اس کےپیچھے پڑھنی چاہئے ۔ایسے فاجر بدکار کے محایتی اورمدد گارقاضی کےپیچھے بھی نماز نہیں پڑھنی چاہئے جولوگ اس حرام کار کی حمایت کررہے ہیں وہ سخت گناہگار ہیں ان کابائیکاٹ کردیناچاہئے مسجد کی ذاتی ملکیت اورجائیداد نہیں ہے پس کسی مسجد میں نماز پڑھنے سےروکناحرام ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب النکاح

صفحہ نمبر 220

محدث فتویٰ

تبصرے