السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہندہ کاشوہر مرجانےکےچاربرس بعد اس کے سسر نےبرادری کےلوگوں کو اکٹھا کرکے ہندہ پرزور ڈالاکہ وہ اپنے مرحوم شوہر کےچھوٹے بھائی کےساتھ نکاح کرے چوں کہ اس کایہ دیور بہت نالائق ہےاس لئے وہ انکار کرتی رہی۔بالاآخر لوگوں کےزیادہ دباؤ ڈالنے سےاوپر ولی سےراضی ہوگئی لیکن نکاح خواں سےکہا کہ:تم آگے آگےکلمے پڑھتے جانامیں آہستہ منہ پڑھوں گی کیوں کہ اونچی آوازسے کہنےمجھ شرم آتی ہےاس طر ح اس کانکاح کردیا گیا اور اب اس کےیہاں لڑکا پیدا ہوا ہے لیکن اب ہندہ یہ کہتی ہےکہ :میں نےکلمےمنہ بھی نہیں پڑھے تھے۔سوال یہ ہےکہ ایسی حالت نکاح درست ہوایا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نکاح عورت کی عبارت (ایجاب وقبول) پر موقوف نہیں ہے بلکہ اس کی عبارت سے نکاح منعقد ہی نہیں ہوگااس لئے عورت کاایجاب وقبول کےکلمات اونچی آواز سے یا منہ میں آہستہ کہنا فضول اور لغو ہے۔نکاح صحیح اورمنعقد ہونےکےلئے عورت کی رضا مندی اوراجازت اور اس کی طرف سے اس کےولی کی عبارت (ایجاب وقبول) کااصالہ یاوکالۃ ضروری ہےپس جب ہند نے رضا مندی ظاہر کردی اورنکاح کی اجازت دے دی اس کےبعد اس کےولی نے)باپ ہو یاداد یابھائی یاچچا اوراگر کوئی رشتہ دار نہیں تھا تو گاؤں کےسردار نےولی بن کر) اس کانکاح اس کےدیور سےکردیا تویہ نکاح صحیح اوردرست ہوگیا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب