السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کہتا ہےکہ غیر حقیقی یعنی:بھتیجی سےنکاح جائز ہےمگر بکر کہتا ہےکہ اس کاکیا ثبوت ہے؟ جواب میں زید نےحضرت علی اورحضرت فاطمہ کاواقعہ پیش کیا۔بکر نےکہاکہ یہ واقعہ آیت نازل ہونے سے پہلے کاہے؟آیت نازل ہونے کےبعد اگر اس قسم کاکوئی ثبوت ہوتو بتاؤ۔مفصل اور مدلل جواب دیں کہ ان میں کون صحیح ہے اورکون غلط ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح زید ہی کاقول ہےاوروہی حق پر ہے:
1۔حضرت علی اورفاطمہ کانکاح بعدہجرت قبل ازغزوہ بدر مدینہ منور میں ہوا ہے۔پس دونوں واقعے(نزول آیت محرمات نکاح اورنکاح علی بفاطمہ) مدنی ہوئے اور اس امر کاکہ واقعہ نکاح آیت محرمات کےنزول سےپہلے کاہے کوئی ثبوت نہیں ۔
بالفرض نزول آیت نکاح کےبعد ہواہواتوآیت ہرگز ایسے نکاح کی محرمات اورمخالف نہیں ہے۔
2۔آیت محرمات میں میں الفاظ اخوتکم بنات الاخ بنات الاخت مطلق ہیں اور باتفاق تمام فرق اسلامیہ اخواتکم سےحقیقی علاتی اخیافی بہنیں مراد ہیں۔چچیری خلیری ممیری بہنیں اس سےخارج ہیں ۔اس طرح بنات الاخ اوربنات الاخت سےحقیقی علاتی اخیافی بھائیوں اوربہنوں کی بیٹیاں پوتیاں مراد ہیں۔چچازاد خالہ زاد ماموں زاد بھائی بہن بیٹیاں پوتیاں اس سےخارج ہیں۔اس اجماع کی مخالفت کوئی معاند یامجنون ہی کرسکتا ہے۔
3۔اگر ان الفاظ کےاطلاق سے غیر حقیقی یعنی چچیری بھتیجی وغیرہ کی حرمت پر استدلال درست ہوتو پھر کسی مسلمان مرد کاکسی مسلم عورت سےنکاح کرناجائز ہی نہ ہو اس لئے کہ الفاظ مذکورہ مطلق ہیں ان میں نسبتی وغیرہ کی کوئی قید نہیں ہے:﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾ (الحجرات:10)کی روسے تمام مسلمان مرد عورت ایک دوسرے کےبھائی ہیں لہذا بکر کےمزعومہ استدلال کےمطابق آج سےنکاح کاسلسلہ ہی بند کردیناچاہئے۔
4۔غیرحقیقی یعنی :چچیری بھتیجی سےنکاح شریعت اسلامی کی روسے حرام وممنوع ہوتا توآیت محرمات کےنزول کےبعدآں حضرتﷺ علی اورفاطمہ کےدرمیان فورا تفریقا کردیتے جیساکہ آپ ﷺ نےان لوگوں کو جن کےنکاح میں چار سےزائد عورتیں تھیں پانچویں اور اس سےاوپر کی عورتوں کو الگ کردینے کاحکم دیا اورجن کےنکاح میں بیک وقت دوبہنیں تھیں ان میں سے ایک کوالگ کردیا اسی طرح ہر جاہلی نکاح کوجوشرعا حرام کردیا گیا تھا ختم کردیا ۔
آں حضرت ﷺکاعلی کے نکاح کوقائم وباقی رکھنااس امر کی کھلی ہوئی دلیل ہےکہ آیت چچیری خلیری ممیری بھتیجی اور بھانجیوں کوشامل نہیں واللہ اعلم
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب