سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(76) لڑکی کا نکاح شرائط پر کرنا

  • 17402
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1286

سوال

(76) لڑکی کا نکاح شرائط پر کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک لڑکی کانکاح 1927میں حسب ذیل شرائط پر ہوا۔شرائط سرکاری اسٹامپ پر تحریر کی گئیں جس کامضمون یہ ہے:

ہمکہ چراغ دین والد محمد ابراہیم سکنہ مہدی پور تحصیل وضلع لاہور کاہوں۔بقائمی ہوش وحواس میں اس نابالغ بھتیجے محمد حسین ولد صدر دین کانکاح میاں عبداللہ والد محمد دین کی نابالغ لڑکی کے ساتھ مندرجہ ذیل شرائط پر کرناچاہتا ہوں:

1۔لڑکابالغ ہونے کےبعد مذہب اسلام پرقائم رہے مثلا:توحید رسالت نماز روزہ حج زکوۃ وغیرہ کاپابند رہے۔مذہب اسلام چھوڑ کر کوئی غیر مذہب اختیار نہ کرے ۔جیسے آج کل مختلف فرقہ جات نکل رہے ہیں۔

2۔آج کل کی رسومات شرکیہ کاپابند نہ ہو۔

3۔اپنی منکوحہ مذکورہ کوبدون عذر شرعی کوئی تکلیف نہ دے۔

4۔اپناملک چھوڑ کر غیر ملک میں نہ چلا جائے۔

5۔اپنےسسرال کےگھر یعنی اپنی منکوحہ کےباپ کےیہاں آٹھ سال تک رہے تاکہ شریعت کاپابند ہوجائے اورعلم وہنر اوراپناکسب سیکھے۔

اگر یہ  لڑکا کابعد بلوغت ان شرائط کو پورانہ کرے گا اورلڑکی کےباب کےگھر تاریخ نکاح سےآٹھ سال تک نہ رہے تو لڑکی فسخ نکاح کااختیار  حاصل ہوگا جس میں ہمار ا کوئی عذر نہیں ہوگا اورکسی قسم کاتنازعہ کیاجائے گا۔

عرض یہ ہے کہ نکاح ہوگیا لیکن بعد میں لڑکا آٹھ سال تک لڑکی کے باپ کے گھر نہیں رہا۔ ہاں اپناملک چھوڑ کسی اور ملک نہیں گیا اور نہ مذہب اسلام چھوڑ کر کوئی اورمذہب اختیار کیاہے لیکن رسومات کفریہ میں شامل ہوتا ہے احکام اسلام کاپابند نہیں ہے۔اورقبروں ومزارات پر بھی جاتا ہے۔اور لڑکی اسلام کی پابند ہے اس لئے آپس میں اتفاق نہیں رہتا تھا اس لئے بعد میں لڑکی کےباپ نےکسی عالم سےنکاح فسخ کراکے دوسری جگہ نکاح کردیا ہے۔شرطیں پوری نہ کرنے والوں سےکہاگیا کہ طلاق دیدو لیکن وہ کہتے ہیں کہ ہم طلاق نہیں دیں گے اورتنازعہ بھی کرتے ہیں۔

1۔اب سوال یہ ہے کہ لڑکے نابالغی کی حالت میں باپ اورچچا نےنکاح کرنے کی وقت جوشرطیں لکھی ہیں ان کاپورا کرنالڑکے کےذمہ لازم ہے؟

2۔کیا ان کے پورانہ کرنے سے لڑکی کو نکاح فسخ کرنے کاحق حاصل ہوا؟

3۔اور کیالڑکی کےباپ نےنکاح فسخ کراکے جو دوسرا نکاح کررہا ہے یہ نکاح صحیح ہوا؟

جواب میں عبارات کتب فقہیہ بھی تحریر فرمائی جائے تاکہ فریقین کی تسلی ہوجائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس تحریر سےمعلوم ہورہا ہے کہ نابالغہ لڑکی مذکورہ کانکاح صرف چچا کاپڑھوایا ہو نہیں بلکہ لڑکی مذکورہ باپ بھی نکاح پڑھوانےمیں شریک تھا۔

توباپ کانکاح پڑھوایا باپ کی اجازت سےپڑھوایا ہوانکاح صحیح لازم ہوجاتا ہے تو اس نکاح کولڑکی مذکورہ بوجہ خیار بلوغ کے فسخ نہیں کرواسکتی اور یہ شرائط مذکورہ شرائط فاسدہ  ہیں ان کی خلاف ورزی کرنےسےلڑکی کو نکاح کےفسخ نہیں کرانے کا ۔فقط واللہ اعلم۔مکتوب

٭صورت مذکورہ میں واضح ہوکہ جوشرطیں نکاح کےوقت لگائی گئی تھیں ان کااپنا نامحمد حسین کےذمہ لازم تھا حدیث میں ہے:المسلمون عند شروطهمجب ان شرائط  کا اپنا  محمد حسین کی طرف سے نہ ہوا توحسب اقرار محمدحسین وچراغ دین مسماۃ کوفسخ نکاح کاشرعا حق حاصل ہے۔مفتی صاحب  مذکور کا یہ لکھنا کہ یہ شرائط فاسدہ ہیں باعث تعجب ہے احکام اسلامیہ کی پابندی کی شرطیں کس طرح فاسد ہوں گی مسماۃ کوچاہئے تھا کہ فسخ کی اجازت حکومت وقت سےحاصل کرلیتی تاکہ کوئی شرباقی نہ رہتا ۔واللہ اعلم۔مکتوب

٭صورت مسؤلہ میں واضح ہوکہ جوشرطیں نکاح کےوقت چراغ دین اور صدردین اور اس کے بیٹے محمد حسین کی طرف سے منظور کی گئی تھیں ان کاپورا کرنا محمدحسین کےذمہ لازم اورضروری تھا حضرت محمد ﷺ فرماتے ہیں:المسلمون عند شروطہم (ترمذی) اور فرماتے ہیں:إن أحق أن الشروط أن يوفى به مااستحلتم به الفروج(بخارى)حضرت عمر فرماتےالشروط عن مقاطع الحقوق (بخاري)جب محمد حسين کی طرف سے اولا یہ شرطیں پوری نہ کی گئیں توچراغ دین وصدور دین کےاقرار کےمطابق مسماۃ مذکورہ کونکاح کےفسخ کرانے کااختیار شرعا حاصل  ہے۔فسخ نکاح کےلئےمسلمان قاضی (جج ) کی عدالت کی طرف رجوع کرنا چاہئے اوراگر مسلم قاضی نہ ہو تو سربراوردہ دین دار مسلمانوں کی جماعت کےسامنےمعاملہ پیش کرکے فسخ نکاح کی اجازت لینی چاہئے ۔ہر کسی وناکسی کویہ حق حاصل نہیں ہے۔

واضح ہوکہ شوہر محمد حسین عدالتی کاروائی کرکےلڑکی اوراس کے والد کو پریشان کرسکتا ہےکیوں کہ وجوہ قانون کی رو سےفسخ نکاح اجازت صورت مسؤلہ میں حاصل نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب النکاح

صفحہ نمبر 200

محدث فتویٰ

تبصرے