السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید خطبہ نکاح کھڑا ہو کردیتا ہے اور ایجاب وقبول بیٹھ کر سوال یہ ہے کہ طریقہ شرعا کیسا ہے؟خطبہ کی شان بیٹھ کردینے میں ہے یاکھڑے ہوکیا رسو اللہﷺ نےکوئی خطبہ بیٹھ بھی دیا ہے؟بہرحال کھڑے ہوکر خطبہ نکاح نصایاقیا سامرحج ہےیابیٹھ کر؟بینو توجروا
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خاص خطبہ نکاح کاکھڑے ہوکر پڑھنا کسی کسی روایت سے ثابت نہیں اسی طرح بیٹھ کرپڑھنے کی تصریح بھی کسی بھی کسی صحیح یاضعیف روایت میں نہیں ہے۔البتہ مطلق خطبہ کےمتعلق جلوس علی المنبر کالفظ آیا ہے۔فروى البخارى فى الجمعة عن أبى سعيد: أن النبى صلى الله عليه وسلم جلس ذات يوم وجلسا حوله الحديث وروى فى الجمعة عن سهل بن سعد:وفيه مرى غلامك البخارى أن يعمل أعواد اجلس عليهن اذا تكلمت الناس الحديث
بہر کیف خطبہ نکاح کاکھڑے ہوکر پڑھنا اوربیٹھ کردونوں جائز ہے۔بیہقی(250/7)کی روایت میں ہے:اذاأراد أحدكم أن يخطب لحاجة من النكاح أوغيره فليقل الحمدالله نحمده ونستعينه الخ قيام ياقيود كےساتھ مقید نہ ہوں کرنادلیل ہے اس امر کی کہ دونوں طرح جائز ہےبلکہ ایسی حالت میں جب کہ یہ خطبہ محض تبر کاپڑھاجاتا ہے اورصرف عربی میں تلاوت کرنے پر اکتفا کیاجاتا ہےآیات متلوہ کے معانی ومطالب کی تشریح سامعین کی زبان میں نہیں کی جاتی ہےاس خطبہ کےکھڑے ہوکر پڑھنےکی ارجح وافضل سمجھنے کی کوئی وجہ نہیں معلوم ہوتی
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب