سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(65) حق مہر کا کچھ حصہ قبل از نکاح لینا

  • 17391
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 976

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علماءدین مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ اکثر شہر ودیہات کارواج ہےکہ جب صاحب لڑکی غریب ہوتاہے اورصاحب لڑکامالدار تو صاحب لڑکی واسطے انجام دینے کارشاوی لڑکی کےنصف مہریا ثلث مہر صاحب لڑکا سے قبل نکاح لیتا ہے بخیال اس کےغریب کا کار بھی انجام ہوجائے گا اورنصف یاثلث مہر بھی ادا ہوجائے گا۔آیا اس صورت سے لینا جائز ہےیانہیں؟ اگر یہ صورت ناجائز ہوئی توکسی دوسری صورت سے لینا جس میں یہ محظور مہر بھی ادا ہوجائے گا۔آیا اس صورت میں لینا جائز ہے یانہیں؟اگر یہ صورت ناجائز ہوئی توکسی دوسری صورت لینا جس میں یہ محظور لازم نہ آئے اورغریب کاکار بھی انجغام ہوجائے یانہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ماہران شریعت پر مخفی نہیں کہ مہر مال لڑکی کاہے ۔دوسرے کوخواہ باپ ہویابھائی اختیار نہیں ہےکہ تصرف میں لائے۔عالمگیری2/38:وليس للاب ان يهب مهر ابنته عندعامة العماء كذافى البدائع یعنی:لڑکی کے باپ کواختیار نہیں ہے اس لڑکی کامہر ہبہ کرے جب ہبہ کرناجائز ناجائز ہوتو علی ہذالقیاس اورتصرفات ناجائز ہوں گے تخصیص کےلئے دلیل چاہیئے پس صورت مسؤل میں صاحب لڑکی کو خواہ باپ ہویابھائی جائز نہیں کہ نصف مہر یاثلث مہر لے کرتصرف میں لائے بلارضا مندی لڑکی کے۔

ہاں اگر لڑکی بالغہ ہےاورخود مہر لے کرہبہ کرتو جائز ہے عالمگیری2/38للمرأة ان تهب مالها لزوجها من صداقها وليس لاحد من الاوليا اب والاغيره الاعتراض عليه كذا فى شرح الطحاوي انتهي مختصرا

یعنی:عورت کواختیار ہےکہ اپنی مہر ہبہ کرے شوہر کواورباب وغیرہ کوروکنےکااختیار نہیں۔جب شوہر کوہبہ کرناجائز ہوتوباپ یابھائی کوبدرجہ اولیٰ ہبہ کرنا جائز ہوگااوراگر نابالغہ ہےتوصرف باپ یادادقاضی کواختیار ہےکہ بلا رضا مندی نابالغہ کےاس مہر کاقبضہ کرےعالمگیر2/45:وللاب والجد والقاضى قبض صداق صغيرة كانت اوكبيرةالااذا نهت وهى بالغة صح النهى وليس لغيرهم ذالك یعنی:باپ یاداد یاقاضی کواختیار ہےکہ باکرہ کےمہر کاقبضہ کریں۔خواہ صغیر ہویاباکبیرہ اگر کبیرہ ہےتومنع کرسکتی ہےپس بناپر اس کےاگر قبضہ کیااورقرض سمجھ کر تصرف میں لایا توجائز ہے عالمگیری :ولوفعل الأب ذلك جاز كذافى كتاب الوصايا فى باب التاسع یعنی:باپ یاداد قاضی کو اختیار ہےکہ باکرہ کے مہر کاقبضہ کریں۔خواہ صغیر ہویاکبیرہ اگڑ کبیرہ ہے تو منع کرسکتی ہے پس بنا پر اس کے قبضہ کیا اورقرض سمجھ کر تصرف میں لایا تو جائز ہے عالمگیری: ولوفعل الاب ذلک جاز کذا فی کتاب الوصایا فی باب التاسع یعنی:باپ اگر صغیرہ کےمال سےقرض اداکرے توجائز ہےجب قرض اداکرنا جائز ہوتوبطورقرض لینا بدرجہ اولی جائز ہوگا اورنابالغہ کےمال کامقروض ہوگا جب بالغہ ہوجائے تو اس کودیدے یاابراء لیوے لان القرض لامخلص منہ الابالاداء اوبالابراء کمایخفی علی ماہر الشریعہ بہر تقدیر قبل نکاح مہر لینا شوہر یااولیاء شوہر کی خوشی پرموقوف ہے۔اگر بخوشی خاطر دیا توفبہا ورنہ صاحب لڑکی کواختیار نہیں ہےکہ قبل نکاح زورڈال کرلیوے واللہ اعلم

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب النکاح

صفحہ نمبر 185

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ