سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(64) حق مہر اکٹھا نہ دینا

  • 17390
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 736

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں ہندہ اپنےمہر کاجوبروقت نکاح کےمقرر ہواتھا اپنے شوہر زید سےطلب ایک مشت کرتی ہے اور وہ ایک مشت نہیں دیا اورہندہ کامتفرق لینے سےبہت نقصان ہے....؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح ہوکہ مہر دین ہے مثل دیگر دیون کے۔المهر دين كسائر الديون قاضى خان وغيره من كتب الفقه  پس جب کہ شوہر باوجود استطاعت اداءمہر معجل  کے نہیں اداکرتا تویہ ظلم ہے بمطابق حدیث شریف:مطل الغنی ظلم اورعورت اپنی مہر معجل کےلینے میں مظلومہ اوراس کاشورہ ظالم کہاجائے گا اورنصرت مظلومہ ضروری اورلازم ہے کما قال تعالیٰ:﴿ وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾(الاية المائده:2)

لہذاشوہر کوچاہئے کہ جہاں تک ممکن ہوعورت کی مہر معجل اداکرنے میں کوشش کرے اورجووعدہ شدید ظالموں کےلئے وارد ہےاس سےاپنے آب کو بچائے ۔اوربنابرویت فقہ کےہندہ اپنامہر یکمشت لینے کےلئے صورت مذکورہ میں شوہر کوقیدکراسکتی ہےاس لئےکہ جب زید مہر معجل ایک مشت دینے سےانکار کرتا ہے اس بنا پر کہ دعوی عسرت کا کرتا ہے اور مہرمعجل میں دعوی عسرت مقبول نہیں ہوتا۔

فإن أبى حبسه في الثّمن والقرض والمهر المعجّل وما التزمه بالكفالة لا في غيره إن ادّعى الفقر

قال فى شرحة المستخلص:وإنماقيد بالمعجل لان الزوجة لوطلبت المؤجل بعدالدخول وادعى الزوج عسرته لايحبس

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب النکاح

صفحہ نمبر 184

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ