سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(58) تجارتی مقروض کا حج کرنا

  • 17384
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 939

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص پر کچھ قرض ہے اورسرمایہ اس قدر ہےکہ ادائیگی قرض کےبعد وہ حج بیت اللہ بخوبی کرسکتا ہے۔فرض تجارت کےلین دین کےسلسلہ میں ہے جوہرسال ادا ہوتا رہتا ہے۔ایسا شخص حج کرنے جاوے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سرمایہ اگر صرف تجارتی مال کی شکل میں ہےتو شخص مذکورہ حج فرض نہیں ہےاوراگر تجارتی مال کےعلاوہ اس کےپاس اس قدر نقد موجود ہے جو فرض ادا کرنے کےبعد حج کےتمام مصارف اورااخراجات کےلئےکافی ہوگا تو حج بلاشبہ فرض ہے۔یہ کھلی ہوئی بات ہےکہ ایسے شخص پر حج  فرض نہیں ہیں جس کےپاس ذاتی مسکونہ مکان اوراثاث البیت یامزورعۃ زمین یاضروری صنعتی سامان اورآلات کےعلاوہ نقد روپے نہ ہوں۔حالانکہ وہ مکان یازمین یا آلات اتنی قیمت کےہیں  جو مصارف حج اور حج  سےواپسی تک گھر والوں کے  اخراجات کےلئے کافی ہوگی۔ ٹھیک اسی طرح صورت مسؤلہ میں تجارتی مال کے علاوہ  بقدر مصارف حج اوراخراجات کے لئے کافی ہوگی۔ٹھیک اسی طرح صورت مسؤلہ  میں تجارتی مال کےعلاوہ بقدر مصارف حج اوراخراجات اہل وعیال  ونقدی موجود نہیں ہےتو حج  فرض نہیں کیونکہ دکان کامال تجارت اس کاذریعہ معاش ہےاور یہ ابو معقل﷜ کےپانی پٹانے والے اونٹ کےحکم میں جس کےہوتے ہوئے امام معقل﷢  نے ان کےتیسرےاونٹ محبوس فی سبیل اللہ کوحج کےلئےمانگا تھا اورآنحضرت ﷺ نے زراعت والے اونٹ کے بجائے اس تیسرے اونٹ پر حج کےلئے  جانے کی اجازت دی تھی۔ پس اگر بقدر مصارف نقدر روپے موجود ہیں توحج فرض ہے ورنہ نہیں۔ ہذا ماعندی واللہ اعلم

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الحج

صفحہ نمبر 171

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ