السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کہ اختلاف مطالع کےباوجود چاند نہ دیکھنے،دیکھنے کی صورت میں ریڈیو تار کی خبر پر عید کرنا یا روزے رکھنادرست ہے یا نہیں ؟ براہ کرم تفصیل قرآن وحدیث کےحوالوں سےروشنی ڈالئے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صوم وافطار کےمعاملہ میں اختلاف کا مطالع کامطلب یہ ہے کہ جس مقام پر دن رویت ہوئی ہےاورچاند نظر آیا ہےاس مقام رویت سےدور مشرق میں واقع مقام پر اس دن چاند نظر نہ آئے بلکہ ایک دن بعد نظر آئے۔یعنی: دونوں مقاموں کی رویت میں ایک فرق ہواگر ایک دن کافرق نہ پڑتا ہو تو ایسے دونوں مقام متحد المطالع قرار پائیں گے۔ اورمغربی مقام کی رویت اس مشرقی مقام کےحق میں معتبر اورلازم ہوگی۔او ر ایک دن کافرق ایک ماہ کی مسافت کی دوری پر پڑتا ہے میلوں سےاس کی تفریحی تحدید کچھ لوگوں نے پانچ سومیل کےساتھ کی ہے۔بنابریں پاکستان کی رویت آزاد کشمیر کےلئےواجب التسلیم ہوگی بشرطیکہ اس رویت کی اطلاع آزاد کشمیر تک شرعی طریقہ پر پہنچے ۔پاکستان اورآزاد کشمیر کےدرمیان اتنی دوری نہیں کہ دونوں کےمطالع مختلف واقع ہوتے ہوں۔
واضح ہوکہ ریڈیو سےرویت ہلال کا اعلان خبر ہے۔شہادت اسطلاحی نہیں ہے۔اس لئے اس میں شہادت مصطلحہ کالحاظ نہیں ہوگا ۔ریڈیوں کی مطلقا اجمالی خبر کہ فلاں شہر میں چاند دیکھاگیا کل عید منائی جائےگی قابل قبول نہیں ہے۔اورصرف اس طرح کی خبر صوم یا افطار درست نہیں ہے۔
اس طر ح ایک ہی مقام کی خبر کے مختلف شہروں کےریڈیوں کااعلان بھی قابل قبول نہیں ہے۔ریڈیوکے جس اعلان اورخبر پر صوم یاافطار کاحکم دیا جائے اس کےلئےضروری ہے کہ تفصیل ہواورزمہ دار علماء کی طرف سےیاکم ازکم ان کی ذمہ داری کےحوالہ سےہوکہ انہوں باضابطہ شرعی شہادت لے کر چاند ہونےکافیصلہ کیا ہے۔ مثلا:کوئی متدین مسلمان ریڈیو اسٹیشن سےیہ اعلان کرے کہ شہر کی فلاں ذمہ دار ہلال کمیٹی یاجماعت علماء یاقاضی شریعت(بتصریح نام قاضی یا ارکان کمیٹی یاعلماء) نےثبوت شرعی کےبعد یہ اعلان کرایا ہے۔ اس طرح کی صراحت وتفصیل کےساتھ اعلان پر صوم افطار یعنی :عید ومنانا درست ہے۔
ریڈیو پراعلان کرنے والا اگر کوئی متدین مسلمان نہ ہو بلکہ غیر مسلم ملازم ہو اوروہ کسی ذمہ دار ہلال کمیٹی باجماعت علماء یاقاضی بتصریح نام کےفیصلہ کا اعلان کرے تو بھی خبر قابل تسلیم اورقبول ہوگی اورصوم وافطار کاحکم درست ہوگا۔جس طرح توپ کی آواز او ر ڈھنڈورچی کے اعلان پر فقہاء صوم وافطارجائزقرارد دیتے ہیں۔مگر واضح رہےکہ ریڈیو کی خبر سن کر ہر شخص کوبطور خود فیصلہ کرنےکااختیار نہ ہوگاکیوں وہ خبر کی شرعی حیثیت کو نہیں سمجھ پائے گا۔اس لئے سننےوالوں کافرض ہوگا کہ اپنے یہاں کےذمہ دار علماءکی طرف رجوع کریں۔اور ان کےفیصلہ پر عمل کریں۔یہ مسئلہ شرعا انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی ہے۔
پاکستان کےریڈیوکی خبر واعلان کااعتبار وقت ہوگا جب اس کی اطلاع مذکورہ اصول اوراحکام کےمطابق ہو مختلف ومتعدد شہروں کےریڈیو الگ الگ خبردیں کہ یہاں چانددیکھا تواس تعدد وخبر کی بنیاد پر غور کرکے فیصلہ کیا خبر شرعا مستفید ہےیا نہیں اوریہ اعلان قابل اعتبار ہےیا نہیں۔علماء کاکام ہے۔عوام کافیصلہ قابل قبول نہ ہوگا۔
تار ٹیلیفون خط کی خبر صرف اس وقت معتبر ہوگی خصوصی انتظامات کے تحت متعدد جگہوں سےمتعدد تار یاٹیلفون یاخطوط آئیں۔
اور علماء یہ محسوس کریں کہ ان سےظن غالب پیدا ہوتا ہے تو اس بنیاد پر علماء کافیصلہ قابل قبول ہوگا۔واللہ اعلم
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب