سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(45) قرآن مجید میں ہے﴿ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ﴾(البقرہ:185)

  • 17371
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1100

سوال

(45) قرآن مجید میں ہے﴿ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ﴾(البقرہ:185)

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن مجید میں ہے﴿ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ﴾(البقرہ:185)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سفر میں مندرج آیت کےبعد حالت سفر میں افطار کی رخصت واجازت کی علت ومصلحت بیان  فرمادی گئی ہے:﴿يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ﴾(سورة البقرہ:185) معلوم ہواکہ یہ اجازت محض رفع مشقت کےلئے ہے۔کیوں کہ سفر میں اغلبا وعموما کھانے پینے  سونے وغیرہ کی تکلیف اوروقت پر چیزوں کوملنےمیں زحمت ہوتی ہے خصوصا ان مقامات میں جہاں ریل کاسفر نہ ہو لیکن اب مطلقا ہر اس سفر میں افطار کی اجازت ہے جس میں نماز قصر کےساتھ پڑھنے کی اجازت ہےخواہ مشقت وتکلیف ہویا نہ اسی لئے اب بھی باوجود سفر کےآسان ہونے کےافطار کی اجازت ورخصت ہے۔حالانکہ علت رخصت واجازت مفقود ہے۔شریعت کےتمام احکام مصالح پر مبنی ہیں۔یہ دوسری بات ہےےکہ بعض  احکام کےمصالح باوجود  غور فکر  ہمارے دماغ میں نہیں آتے۔شریعت نے بعض معاملات میں دواعی واسبات کوبھی  سبب اوراصل کاحکم دیا ہےاس لئے کہ بعض جگہ مسبب کاتحقق مخفی ہوتا ہے اور ظاہر ہےکہ ایک پوشیدہ امر پر کسی حکم کاموقوف ومنحصر کردینا موجب اختلاف واختلال وانتشار ہوسکتا ہےاس لئے بجائےمسبب کےجو پوشیدہ واورغیر ظاہر ہےحکم شرعی سبب اورداعی پر جوظاہر غیر مخفی ہےموقوف اورمعلق کردیاگیا ہے۔شریعت میں اس کےنظائر بکثرت موجود ہیں۔

خلوت صحیحہ کوجوکہ جماع کاداعی اورسبب ہے جماع کاحکم دیدیاگیا ہے۔گہری نیند کو  مظنہ خروج ریاح ہے  حدث کاحکم دے کر ناقض وضور کہدیاگیا ۔اسی طرح سفر کوجومشقت اورتکلیف کامحل ہےنفس مشقت کےقائم مقام کردیاگیا اور مطلق سفر میں افطار کی اجازت دے دی گئی  اوراجازت ورخصت کا یہ معنی نہیں ہےکہ سفر میں روزہ رکھنا حرام ہےبلکہ اگر سفر میں مشقت وتکلیف ہوتو روزہ نہ رکھنا افضل ہےاور اگر مشقت نہ ہوتو روزہ رکھنا افضل ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الصیام

صفحہ نمبر 143

محدث فتویٰ

تبصرے